بھارت دفاع پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والا چوتھا بڑا ملک بن گیا

  • سال 2023 میں کل عالمی فوجی اخراجات 2443 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، رپورٹ
  • امریکہ، چین اور روس دفاع پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والے سرِفہرست ملک ہیں۔
  • بھارت کے فوجی اخراجات سال 2022 کے مقابلے میں 2023 میں 4.2 فی صد زیادہ رہے۔
  • یورپ، ایشیا اور اوشیانا اور مشرقِ وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
  • مشرق وسطیٰ میں جنگ اور کشیدگی نے گزشتہ دہائی کے سب سے بڑے اخراجات میں اضافہ کیا ہے۔

بھارت گزشتہ برس دفاع پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن کر سامنے آیا ہے جس نے مجموعی طور پر 2023 میں 83 اعشاریہ چھ ارب ڈالر کے عسکری اخراجات کیے۔

نئی دہلی کے فوجی اخراجات سال 2022 کے مقابلے میں 2023 میں 4.2 فی صد زیادہ رہے۔

سویڈن کے تحقیقی ادارے 'اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ' کے عالمی فوجی اخراجات کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 میں کل عالمی فوجی اخراجات 2443 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو کہ 2022 کے مقابلے میں 6.8 فی صد زیادہ ہیں۔

رپورٹ میں امریکہ، چین اور روس دفاع پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والے سرِفہرست تین ملک ہیں اور تینوں ملکوں نے اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عالمی فوجی اخراجات مسلسل نویں سال بڑھ کر 2443 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ سال 2009 کے بعد پہلی بار فوجی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر یورپ، ایشیا اور اوشیانا اور مشرقِ وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

SEE ALSO: دفاعی اخراجات میں اضافہ؛ دنیا کس سمت جا رہی ہے؟ 

امریکی دفاعی اخراجات

گزشتہ سال امریکہ کے فوجی اخراجات 2.3 فی صد بڑھ کر 916 ارب ڈالر تک پہنچ گئے جو نیٹو کے کل فوجی اخراجات کا 68 فی صد ہے۔

امریکہ نیٹو کا سب سے بڑا خرچ کرنے والا ملک ہے لیکن یورپی ممبران بھی حصہ بڑھاتے ہیں۔ سال 2023 میں نیٹو کے 31 ممبران کا حصہ 1341 ارب ڈالر تھا جو کہ دنیا کے فوجی اخراجات کا 55 فی صد ہے۔

چین کے اخراجات

چین دنیا کا دوسرا سب سے بڑا فوجی خرچ کرنے والا ملک ہے۔ رپورٹ کے مطابق بیجنگ نے 2023 میں فوج کے لیے اندازاً 296 ارب ڈالر مختص کیے، جو 2022 کے مقابلے میں 6.0 فیصد زیادہ ہے۔ یہ چین کے فوجی اخراجات میں سال بہ سال لگاتار 29 واں اضافہ تھا۔

ایشیا اور اوشیانا کے خطے میں کل فوجی اخراجات کا نصف حصہ چین کا ہے۔ چین کے کئی پڑوسیوں نے اپنے اخراجات میں اضافے کو چین کے بڑھتے ہوئے فوجی اخراجات سے جوڑا ہے۔

SEE ALSO: یورپ کے دفاعی اخراجات سرد جنگ کے بعد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

یوکرین جنگ، روس کے دفاعی اخراجات

سال 2023 میں روس کے فوجی اخراجات میں 24 فی صد اضافہ ہو کر اندازاً 109 ارب ڈالر ہو گیا، جو کہ 2014 کے بعد سے 57 فی صد اضافہ ہے، جس سال روس نے کریمیا کا الحاق کیا تھا۔

اسی طرح 2023 میں روس کے فوجی اخراجات کل حکومتی اخراجات کا 16 فی صد تھے اور اس کا فوجی بوجھ (ملکی مجموعی پیداوار، جی ڈی پی کے حصہ کے طور پر فوجی اخراجات) 5.9 فی صد تھا۔

یوکرین 2023 میں آٹھواں سب سے بڑا خرچ کرنے والا ملک تھا۔ اس کے اخراجات 51 فی صد اضافے کے بعد 64.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ خرچ کی یہ رقم یوکرین کے کل سرکاری اخراجات کا 58 فی صد تھا۔

جاپان نے 2023 میں اپنی فوج کے لیے 50.2 ارب ڈالر مختص کیے جو کہ 2022 کے مقابلے میں 11 فی صد زیادہ تھے۔

تائیوان کے فوجی اخراجات بھی 2023 میں 11 فی صد بڑھ کر 16.6 بلین ڈالر تک پہنچ گئے۔

مشرقِ وسطیٰ میں دفاعی اخراجات

مشرق وسطیٰ میں جنگ اور کشیدگی نے گزشتہ دہائی کے سب سے بڑے اخراجات میں اضافہ کیا ہے۔

سال 2023 میں مشرق وسطیٰ میں متوقع فوجی اخراجات 9.0 فی صد بڑھ کر 200 ارب ڈالر ہو گئے۔ یہ گزشتہ دہائی میں اس خطے میں سب سے زیادہ سالانہ شرح تھی۔

SEE ALSO: روس یوکرین تنازع: چین کا دفاعی بجٹ میں سات فی صد اضافے کا فیصلہ

اسرائیل سعودی عرب کے بعد خطے میں فوجی اخراجات کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جس نے 2023 میں اپنے اخراجات 24 فی صد بڑھ کر 27.5 ارب ڈالر تک پہنچ دیا۔

سال 2023 میں نیٹو کے بیشتر یورپی ارکان نے بھی اپنے فوجی اخراجات میں اضافہ کیا ہے۔ نیٹو میں ان کا مشترکہ حصہ 28 فی صد تھا، جو ایک دہائی میں سب سے زیادہ ہے۔ باقی چار فی صد کینیڈا اور ترکی سے آئے۔

نیٹو کے ارکان کی جانب سے فوج پر جی ڈی پی کا دو فی صد خرچ کرنے کے ہدف کے لیے باضابطہ طور پر عزم کیے جانے کے ایک دہائی بعد 31 میں سے 11 نیٹو ارکان نے 2023 میں اس سطح کو پورا کیا۔