مری: تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکی دم توڑ گئی

فائل فوٹو

پولیس کے مطابق ماریہ ایک نجی اسکول میں پڑھاتی رہی ہے اور اُس اسکول کے مالک شوکت کا بیٹا ماریہ سے شادی کا خواہمشند تھا لیکن ماریہ نے اس سے انکار کر دیا تھا۔

پاکستان کے سیاحتی شہر مری کی رہائشی 19 سالہ لڑکی ماریہ صداقت کی بدھ کو اسلام آباد کے اسپتال میں موت واقع ہو گئی، اس لڑکی کو شادی سے انکار پر پیر کو متعدد افراد نے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ بعد میں مٹی تیل چھڑک کر اُسے آگ لگا دی تھی۔

اس معاملے کی تفتیش کرنے والے پولیس انسپکٹر اظہر اکرام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پیر کو مری کے گاؤں دیول شریف میں مبینہ طور پر ارشد نامی شخص نے اپنے چار دیگر ساتھیوں کے ساتھ ماریہ کے گھر میں گھس کر اُسے تشدد کا نشانہ بنایا اور آگ لگائی۔

پولیس کے مطابق ماریہ ایک نجی اسکول میں پڑھاتی رہی ہے اور اُس اسکول کے مالک شوکت کا بیٹا ماریہ سے شادی کا خواہشمند تھا لیکن ماریہ نے اس سے انکار کر دیا تھا۔

عینی شاہدین اور پولیس کے مطابق حملے کے بعد ماریہ کا جسم بری طرح جھلس گیا تھا اور اُنھیں اسلام آباد کے ایک اسپتال میں منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نا ہو سکیں۔

انسپکٹر اظہر کے مطابق نامزد ملزمان میں سے ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ غیر جانبدار تفتیش کے ذریعے مجرموں کو سزا دلوانے ہی سے ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی ممکن ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایبٹ آباد کے علاقے ڈونگہ گلی میں ایک نوجوان لڑکی کو مقامی جرگے کے حکم پر قتل کے بعد جلا دیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق عنبرین پر الزام تھا کہ اُس نے اپنی ایک دوست صائمہ کو پسند کی شادی میں مدد دی تھی۔

پاکستان میں عورتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ملک میں ہر سال سیکڑوں خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے۔

حقوق انسانی کی تنظیم ’ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان‘ کے مطابق گزشتہ سال پاکستان میں لگ بھگ گیارہ سو خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔