افغان صدر اشرف غنی نے اتوار کو مشرقی صوبے ننگر ہار کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مقامی عہدیداروں اور قبائلی رہنماؤں سے ملاقات کی۔
اس دورے کا مقصد پاکستان کی سرحد کی قریب واقع اس صوبے میں انتہا پسند تنظیم داعش کی طرف سے قدم جمانے کی کوششوں سے متعلق ظاہر کیے جانے والے خدشات کا جائزہ لینا تھا۔
صوبے کے دارالحکومت جلال آباد میں ایک اجلاس سے خطاب میں صدر غنی نے زور دے کر کہا کہ حکومت داعش کی طرف سے افغانستان میں اپنے ٹھکانے قائم کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع داعش کے ٹھکانوں کے خلاف فضائی کارروائیوں میں شدت لائے گی۔
اس موقع پر صوبائی گورنر نے بتایا کہ افغان وزارت دفاع اور نیشنل سیکورٹی فورسز داعش کے خطرے سے موثر طریقے سے نمٹ رہی ہیں اور صدر غنی پر زور دیا کہ وہ داعش مخالف مہم میں تیزی لائیں۔
شام اور عراق کے وسیع علاقے پر قابض انتہا پسند تنظیم داعش کی حمایت کرنے والے افغانستان میں بھی موجود ہیں تاہم یہ لوگ زیادہ تر ننگرہار کے آچن، نازیان اور دوسری اضلاع میں ہیں۔
افغان صدر نے کہا کہ "داعش کی ہماری سرزمین پر کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم انہیں ہلاک دیکھنا چاہتے ہیں۔"
داعش کے عسکریت پسندوں نے جمعہ کو ضلع آچن میں سات افراد کے سرقلم کر دیے تھے۔ صوبائی حکومت کے مطابق جس وقت وہ ان لوگوں کو ہلاک کر رہے تھے اس وقت اس علاقے کو ایک مشتبہ امریکی ڈورن طیارے سے نشانہ بنایا گیا جس میں داعش کے کم ازکم 17 جنگجو ہلاک ہوئے۔