جرمنی: کالعدم اسلامک سینٹر کے ایرانی سربراہ کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

  • جرمنی کی وزارتِ داخلہ کے مطابق آئی زیڈ ایچ جرمنی میں ایران کی طرز کا اسلامی انقلاب لانے کے لیے کام کر رہا تھا۔
  • اسلامک سینٹر کی مسجد کو جرمنی کی قدیم ترین مساجد میں شمار کیا جاتا ہے۔
  • مقامی انٹیلی جینس ایجنسی کے مطابق آئی زیڈ ایچ کے سربراہ ایران کے رہبرِ اعلیٰ کے نائب کے طور پر کام کر رہے تھے۔

ویب ڈیسک جرمنی نے حال ہی میں کالعدم قرار دیے گئے اسلامک سینٹر ہیمبرگ (آئی زیڈ ایچ) کے ایرانی سربراہ کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعرات کو ہیمبرگ کی وزارتِ داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئی زیڈ ایچ کے سربراہ محمد ہادی مفاتح کو آگاہ کر دیا ہے کہ انہیں جرمنی سے بے دخل کیا جارہا ہے۔

مفاتح کو 11 ستمبر تک جرمنی چھوڑنے کی مہلت دی گئی ہے بصورتِ دیگر انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔

سرکاری بیان کے مطابق مفاتح 2018 سے آئی زیڈ ایچ کے سربراہ تھے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مفاتح سے جب اس معاملے پر سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس کا کوئی فوری جواب نہیں دیا ہے۔

ہیمبرگ کی مقامی انٹیلی جنس ایجنسی کے مطابق مفاتح جرمنی میں ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے نائب ہیں اور آئی زیڈ ایچ کے سربراہ بھی ہیں۔

جرمنی کی وفاقی وزارتِ داخلہ کے مطابق آئی زیڈ ایچ اور اس سے منسلک تنظیمیں ’سخت گیر اسلامسٹ اہداف حاصل کرنے کے لیے‘ کام کر رہی تھیں اور اسی بنیاد پر سینٹر کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

SEE ALSO: انتہا پسندی کے فروغ کا الزام، جرمنی میں مسلم تنظیم پر پابندی

اسلامک سینٹر کو کالعدم قرار دینے کے بعد جرمنی نے آئی زیڈ ایچ سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی بند کر دیے تھے۔

آئی زیڈ ایچ کے زیرِ انتظام مسجد جرمنی کی قدیم ترین مساجد میں شمار ہوتی ہے اور اپنی منفرد فیروزی رنگت اور طرزِ تعمیر کی وجہ سے شناخت رکھتی ہے۔

وزارتِ داخلہ کے مطابق آئی زیڈ ایچ سینٹر خامنہ ای کے براہِ راست نمائندے کے طور پر کام کر رہا تھا اور یہاں جرمنی میں اسلامی انقلاب لانے کے لیے کوششیں کی جا رہی تھیں۔

آئی زیڈ ایچ کی بندش کے بعد ایرانی حکومت نے تہران میں تعینات جرمن سفیر کو طلب کیا تھا۔

اس خبر کی معلومات ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔