جرمنی اور اٹلی نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ انہوں نے افغانستان میں اپنا مشن مکمل کر لیا ہے۔ اسی طرح یورپ کے کئی ممالک نے بنا کسی بڑی تقریب کے، افغانستان سے اپنے فوجوں کا انخلا کا عمل مکمل کر لیا ہے۔
کئ یورپی ممالک کی جانب سے اعلانات ظاہر کرتے ہیں کہ زیادہ تر یورپی ممالک بنا کسی بڑی تقریب کے خاموشی سے اپنے فوجیوں کو نکال رہے ہیں اور انخلا کا عمل مکمل ہونے کے قریب ہے۔ جرمنی نے بتایا ہے کہ اس نے افغانستان سے فوجی انخلا کا عمل مکمل کر لیا ہے اور اس انخلا کو تاریخ کے ایک باب کے اختتام سے تعبیر کیا ہے۔
نیٹو کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ اب بھی کتنے ممالک کی فوج افغانستان کے اندر ریزولیوٹ مشن کا حصہ ہے۔
جرمنی نے بدھ کے روز ایک بیان میں اعلان کیا کہ وہ افغانستان کے اندر اپنے فوجیوں کی تقریبا بیس سال کی تعینیاتی ختم کر رہا ہے۔ جرمنی کے وزیر دفاع نے بھی ٹویٹر پر اپنے پیغامات کے ایک سلسلے میں افغانستان سے انخلا مکمل کرنے کا اعلان کیا۔
جرمن وزیرِ دفاع اینگریٹ کم کیرنباوا نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں لگ بھگ 20 برس کی تعیناتی کے بعد وہاں موجود ہمارے آخری فوجی دستے نے واپسی کا سفر شروع کر دیا ہے۔
افغانستان کے شمالی شہر مزار شریف کی فوجی بیس سے منگل کی شام جرمن فوجیوں نے دو اے-400 ایم ایس اور دو سی-17 ایس طیاروں کے ذریعے واپسی کا سفر شروع کیا۔ اور بدھ کی شام شمالی جرمنی میں تین مال بردار جہازوں کے اترنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ جرمن فوجی ایک قطار میں ماسک لگائے نظر آئے تاہم کرونا وائرس کی عالمی وبا کے پیش نظر کسی بڑی تقریب کے ذریعے ان کو ملک میں خوش آمدید کہنے سے گریز روا رکھا گیا۔
جرمن وزیرِ دفاع نے کہا کہ افغانستان سے انخلا سے تاریخ کے ایک باب کا خاتمہ ہوا ہے۔ ان کے بقول، افغانستان میں فوج کی تعیناتی کے دوران اہلکاروں نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
جرمن وزیرِ دفاع نے اپنے ایک ٹوئٹ میں ان تمام ڈیڑھ لاکھ مرد و خواتین فوجی اہلکاروں کی خدمات کو سراہا جو 2001 سے افغانستان میں خدمات پیش کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جرمن فوجی اپنی خدمات پر فخر کر سکتے ہیں۔
اینگریٹ کم کیرنباوا نے افغان جنگ کے دوران ہلاک و زخمی ہونے والے فوجیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ آپ کو کبھی نہیں بھلایا جائے گا۔
جرمن فوج کے مطابق افغان جنگ کے دوران 2001 کے بعد سے اب تک 59 جرمن فوجی ہلاک ہوئے۔
اینگریٹ کم کیرنباوا نے افغان جنگ کے دوران ہلاک و زخمی ہونے والے فوجیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ آپ کو کبھی نہیں بھلایا جائے گا۔
جرمن فوج کے مطابق افغان جنگ کے دوران 2001 کے بعد سے اب تک 59 جرمن فوجی ہلاک ہوئے۔
اٹلی کا آخری فوجی دستہ جو جو افغانستان کے صوبہ ہرات میں تعینات تھا، منگل کو دیر گئے اپنے ملک میں پیسا کے فوجی اڈے پر پہنچ گیا۔ اٹلی نے بھی باضابطہ طور پر افغانستان میں اپنے مشن کے اختتام کا اعلان ایک بیان کے ذریعے کیا۔
اٹلی کے وزیر دفاع لورینزو گئرینی نے افغانستان کے اندر گزشتہ دو دہائیوں میں لڑائی کے دوران ہلاک ہونے والے 53 اور زخمی ہونے والے 723 فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
وزیر دفاع نے اس موقع پر کہا کہ افغانستان کے لیے اٹلی کا عزم برقرار رہے گا اور اٹلی افغانستان کے اداروں کی مدد اور ترقیاتی کاموں میں تعاون جاری رکھے گا۔
امریکہ کے عہدیداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان سے، غالب امکان ہے کہ چار جولائی تک اپنے تمام فوجی نکال لیں گے۔
رومانیہ نے افغانستان میں موجود اپنے ایک سو چالیس فوجیوں کو ہفتے کے روز وطن واپس بلا لیا تھا۔ وہ انیس سال افغانستان میں خدمات انجام دیتے رہے۔
سپین نے اپنا آخری فوجی افغانستان سے تیرہ مئی کو، بلجیم نے چودہ جون، ڈینمارک نے بائیس جون، ناروے نے گزشتہ سینچر کو اپنا آخری فوجی افغانستان سے نکال لیا تھا۔ اس طرح ایسٹونیا نے جون تئیس، نیدرلینڈ نے جون چوبیس، فن لینڈ نے آٹھ جون اور سویڈن نے پچیس مئی کو اپنے فوجی نکال لیے تھے۔ جارجیا کا آخری فوجی دستہ اس پیر کو وطن واپس پہنچا تھا۔ پولینڈ کے وزیردفاع نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ افغانستان سے تمام فوجی اختتام ہفتہ نکال لیے جائیں گے۔
SEE ALSO: انخلا کے بعد امریکہ لگ بھگ 650 امریکی فوجی افغانستان میں تعینات رکھے گاغیر ملکی افواج کا انخلا ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب طالبان کی جانب سے کارروائیوں میں شدت آ گئی ہے۔ طالبان کے جنگجو یکم مئی کے بعد سے اب تک افغانستان کے 400 میں سے 100 سے زیادہ اضلاع پر قبضہ کر چکے ہیں۔
بعض مبصرین اس خدشے کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کی واپسی کے بعد طالبان کابل پر قبضہ کر لیں گے۔
مبصرین نے غیر ملکی افواج کے ساتھ کام کرنے والے ہزاروں افغان باشندوں کے مستقبل سے متعلق بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ البتہ امریکہ نے پہلے ہی اعلان کر رکھا ہے کہ وہ افغان مترجموں کو افغانستان سے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
'اے ایف پی' کے مطابق افواج کے انخلا سے متعلق نیٹو کے ترجمان سے جب پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ افواج کا انخلا منظم اور مربوط انداز سے جاری ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہے۔