پاک بھارت تنازعات کا حل جامع مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے: جنرل باجوہ

بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ (فائل فوٹو)

پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک بھارت تنازعات کا حل جامع مذکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

جنرل باجوہ نے یہ بات پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں ہفتہ کو ایک تقریب سے خطاب کے موقع پر کہی۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات خطے کے امن کے لیے ضروری ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ مذاکرات برابری کی سطح اور عزت و وقار کے ساتھ ہونے چاہئیں جس میں کشمیر سمت تمام باہمی معاملات پر بامعنی بات چیت شامل ہو۔

جنرل باجوہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں صورت حال انتہائی کشیدہ ہے اور بعض کشمیری رہنما ؤں کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال کسی طور بھی خطے کے امن و استحکام کے لیے سود مند نہیں ہے اور اس تناؤ کو کم کرنے کے لیے وہ نئی دہلی پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کرے۔

واضح رہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک دیرینہ تنازعہ ہے۔ اس کا ایک حصہ بھارت کے زیر انتظام اور ایک پاکستان کے زیر انتظام ہے اور دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات کی ایک بڑی وجہ یہی تنازعہ ہے۔

بین الاقوامی امور کی ماہر طلعت وزارت کہتی ہیں کہ جنرل باجوہ نے پاکستان کی اسی پالیسی کا اعادہ کیا ہے جس کا اظہار اسلام آباد متعدد بار پہلے بھی کر چکا ہے۔

" اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ کیا بھارت کی سوچ تبدیل ہو سکتی ہے؟ ہماری طرف سے پہلے بھی ایسے بیانات آتے رہے ہیں لیکن بھارت کی طرف سے کوئی مثبت ردعمل نہیں ہو گا۔ بات چیت اسی وقت ممکن ہے جب دونوں ملک اس کے لیے ایک ساتھ رضامندی کا اظہار کریں گے۔"

اگرچہ بھارت کے کسی عہدیدار کا جنرل باجوہ کے بیان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم قبل ازیں بھارت کا موقف رہا ہے کہ وہ اس وقت تک بات چیت نہیں کرے گا جب تک پاکستان ان شدت پسندوں کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کرتا جو اس کے ہاں عسکری کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں ۔

تاہم طلعت وزارت کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری اسلام آباد اور نئی دہلی کو مذاکرات کی میز لانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

"بین الاقوامی برادری اور خاص طور امریکہ بہت کچھ کر سکتا ہے کیونکہ وہ بھارت کا ایک نئے شراکت دار کے طور پر سامنے آرہا ہے۔ لیکن مجھے بین الاقوامی برادر ی کی طرف ایسا کوئی عزم نظر نہیں آتا ہے۔ ان سب کا دھیان اپنے معاشی اور تجارتی مفادات کی طر ف ہے۔ کوئی اس (پاک بھارت تنازعات) کی طرف نہیں دیکھ رہا ہے۔"

واضح رہے کہ امریکہ سمیت کئی دیگر ممالک اور اقوام متحدہ اسلام آباد اور نئی دہلی پر اپنے باہمی معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے آ رہے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔

دوسری طرف افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے ہونے والی کوششوں کی تمام فورمز پر حمایت کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اس وقت تک امن نہیں ہو گا جب تک افغانستان میں امن نہیں ہو گا ۔

واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطوں کے بعد دونوں ملکوں کے باہمی تناؤ کو ناصرف کم کرنے میں مدد ملی ہے بلکہ باہمی اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔