غزہ اسکول پر اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے 75 افراد کی لاشوں کی شناخت ہو گئی: غزہ عہدے دار

دس اگست کو غزہ کے ایک اسکول پر اسرائیلی حملے کے بعد لوگ ملبے مین بچی کچی اشیا ڈھونڈ رہے ہیں۔ اس اسکول کو بے گھر فلسطینی عارضی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ فوٹو اے ایف پی 10 اگست 2024

  • غزہ کے ایک اسکول پر ہفتے کے روز اسرائیلی حملےمیں ،75 سے 93 افراد ہلاک ہوئے تھے:: فلسطنی عہدے دار
  • ’التابعین اسکول پر حملے میں ہلاک ہونے والے 93 افراد میں سے 75 کی شناخت ہو گئی ہے : غزہ سول ڈیفنس ایجنسی۔
  • کئی دوسرے افراد کی شناخت اس لیے نہیں ہو سکی ہے کیونکہ بمباری سے کئی لاشیں جل گئی تھیں اور کئی ناقابل شناخت ہو گئی تھیں۔ ترجمان غزہ سول ڈیفنس۔ محمود بسال۔
  • اس حملے میں 31 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا: اسرائیلی فوج۔
  • اسکول میں حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر موجود تھا جسے ہدف بنایا گیا۔: اسرائیلی فوج۔
  • ادارہ آزادانہ طور پر ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔اے ایف پی۔

ویب ڈیسک۔۔۔غزہ کے ایک اسکول پر، جسے بے بھر فلسطینی ایک پناہ گزین کیمپ کے طور پر استعمال کر رہے تھے، ہفتے کے روز اسرائیل کے حملے میں، فلسطینی عہدے داروں کے مطابق 75 سے 93 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 75 لاشوں کی شناخت کر لی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے کہا ہے کہ اس حملے میں 31 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے ان 31 افراد کے نام اور تصاویر شائع کیں جن کے بارے میں اس نے جنگجو ہونے کا دعویٰ کی ہے۔

ایک دینی مدرسے پر یہ حملہ الصباح اس وقت کیا گیا تھا جب لوگ فجر کی نماز پڑھنے کی تیاری کر رہے تھے۔

SEE ALSO: غزہ: اسرائیل کا پناہ گزینوں کے اسکول پر حملہ، 90 سے زیادہ افراد ہلاک

اے ایف پی نے بتایا ہے کہ وہ اسکول میں آزادانہ طور پر ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسکول میں حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر موجود تھا جسے ہدف بنایا گیا۔

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا کہ ’التابعین اسکول پر حملے میں ہلاک ہونے والے 93 افراد میں سے 75 کی شناخت ہو گئی ہے‘۔

ان کا کہنا تھاکہ کئی دوسرے افراد کی شناخت اس لیے نہیں ہو سکی ہے کیونکہ بمباری سے کئی لاشیں جل گئی تھیں اور کئی ناقابل شناخت ہو گئی تھیں۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، "ابھی بھی لاشیں ہیں (جن کی شناخت معلوم نہیں ہے) جو مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔"

"کچھ خاندان ایسے بھی ہیں جو (غزہ کی پٹی کے) جنوب میں بے گھر ہو گئے ہیں اور اپنے پیاروں کی شناخت کے لیے نہیں آ سکتے۔"

فوج نے کہا کہ اس نے اسکول کے احاطے پر حملہ اس وقت کیا جب ’اسے یہ خفیہ اطلاعات ملیں کہ حماس کے عسکریت پسند اسکول کو اپنے ایک مرکز کے طور پر استعمال کر رہے تھے اور اسرائیل اور اس کی سیکیورٹی فورسز پر حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے‘۔

اسرائیل نے تازہ ترین حملہ ایسے موقع پر کیا ہے جب امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں فریقین کو جنگ بندی معاہدے کے قریب لانے کی کوشش کی جار ہی ہے۔

SEE ALSO: اسرائیل کا کئی علاقوں سے انخلا کا حکم، حماس کا جنگ بندی منصوبے پر عمل در آمد پر زور

اسرائیل عام شہریوں کی ہلاکت کا ذمے دار حماس کو ٹھہراتا ہے جس کا کہنا ہے کہ حماس اسکولوں اور رہائشی علاقوں کو اپنے آپریشنل مقاصد کے لیے استعمال کر کے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہے۔

امریکہ نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ جنگ بندی معاہدہ آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

غزہ جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 39 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات رائٹرز، اے ایف پی اور اے پی سے لی گئی ہیں)