غزہ جانے والے بحری جہازوں کو اسرائیل نے روک دیا

غزہ جانے والے بحری جہازوں کو اسرائیل نے روک دیا

فلسطین کے حامی رضاکاروں کا کہنا ہے کہ ان کا اپنے ان دو بحری جہازوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے جو اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑ کر غزہ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ اسرائیلی بحریہ کی کشتیوں نے دونوں جہازوں کو غزہ کے نزدیک کھلے سمندر میں روک دیا ہے۔

رضاکاروں کی ایک ترجمان فیلس جیلمین نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہےکہ مقامی وقت کے مطابق جمعے کی شام دونوں جہازوں کو اسرائیلی بحریہ کی دو جنگی کشتیوں نے روک کر عملے سے ان کی منزل کے متعلق پوچھ گچھ کی تھی۔

ترجمان کے مطابق واقعے کے 10 منٹ بعد جہازوں کے عملے سے ان کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا جو تاحال بحال نہیں ہوسکا ہے۔

دونوں جہازوں نے بدھ کو ترکی سے غزہ کے لیے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا اور ان پر 27 بین الاقوامی رضاکار سوار ہیں جن کا تعلق امریکہ، کینیڈا اور آئرلینڈ سمیت دیگر ممالک سے ہے۔

رضاکاروں کا موقف تھا کہ ان کے اس سفر کا مقصد اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار غزہ کے فلسطینی باشندوں تک براہِ راست طبی امداد پہنچانا ہے۔ تاہم اسرائیل کے فوجی حکام نے خبردار کیا تھا کہ وہ دونوں جہازوں کو روکنے کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 2007ء سے غزہ کی بحری ناکہ بندی کر رکھی ہے جس کا مقصد اسرائیلی حکام کے بقول غزہ کی حکمران تنظیم 'حماس' تک اسلحے کی ترسیل کو روکنا ہے۔

گزشتہ روز امریکی محکمہ داخلہ نے امریکی شہریوں سے بحری بیڑے کا حصہ نہ بننے کی دوبارہ اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس کے قانونی نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ قافلے میں کم از کم دو امریکی شہریوں کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

گزشتہ برس غزہ جانے کی کوشش کرنے والے اسی طرز کے ایک امدادی بحری بیڑے پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے میں ترکی سے تعلق رکھنے والے نو رضاکار مارے گئے تھے۔ واقعے کے بعد ترکی اور اسرائیل کے تعلقات میں سخت کشیدگی در آئی تھی جو تاحال برقرار ہے۔

رواں برس جولائی میں بھی فلسطین کے حامی گروپوں کے اراکین نے اسرائیلی ناکہ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ جانے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی تھی۔