اسرائیل حماس جنگ؛ کیا فریقین کی حمایت یا مخالفت سلیبریٹیز کے کریئر میں رکاوٹ بن رہی ہے؟

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے متعلق ہالی وڈ سلیبریٹیز بھی کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں جس پر انہیں حمایت اور تنقید دونوں کا سامنا ہے۔

بعض اداکار اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے نظر آرہے ہیں تو کئی غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیلی اداکارہ گیل گوڈٹ سوشل میڈیا پر کھل کر اپنے ملک کی حمایت کر رہی ہیں۔

اداکارہ اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے ذریعے یرغمالوں کی رہائی کا مسلسل مطالبہ کرتی نظر آرہی ہیں۔ گوڈٹ نے جنگ کے آغاز پر اسرائیل کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم بھی ظاہر کیا تھا۔ جس پر کئی صارف ان کی حمایت کر رہے ہیں جب کہ بعض نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

اسی طرح فلسطینی ماڈل جی جی حدید اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر فلسطینیوں کی حمایت کرتی نظر آ رہی ہیں۔ جس پر انہیں بھی حمایت اور تنقید دونوں کا سامنا ہے۔

ماضی میں بھی اس طرح کے تنازعات کے موقع پر معروف فن کار اپنے اپنے ردِ عمل کی وجہ سے کبھی مشکل تو کبھی مداحوں کی نظر میں سرخرو ہوئے۔

سوشل میڈیا کے دور سے قبل باکسر محمد علی، اداکارہ جین فونڈا اور بوب ڈیلن کو بھی ویتنام جنگ کی مخالفت پر مداحوں کی جانب سے حمایت اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

حال ہی میں اداکار بین اسٹیلر، انجلینا جولی اور شان پین کی جانب سے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ میں یوکرین کی حمایت ان کے کئی مداحوں کو پسند آئی تھی۔

لیکن اسرائیل حماس جنگ کے دوران ہالی وڈ سلیبریٹیز کو تنقید کی وجہ سے دباؤ کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق کائلی جینر نے حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے چند روز بعد سوشل میڈیا پر اسرائیل کے حق میں آواز بلند کی تھی۔ امریکی میڈیا کے مطابق پوسٹ شیئر کرنے کے ایک گھنٹے بعد ہی انہوں نے تنقید کی وجہ اسے ڈیلیٹ کر دیا تھا۔

آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارہ سوزین سرینڈن کو نومبر میں ان کی ٹیلنٹ ایجنسی نے اس وقت برخاست کر دیا تھا جب اداکارہ نے فلسطینیوں کے حق میں نکالی گئی ریلی پر تبصرہ کیا تھا۔ بعدازاں اداکارہ نے اس پر معافی بھی مانگی تھی۔

Your browser doesn’t support HTML5

اسرائیل حماس جنگ سے متعلق سوشل میڈیا پر مواد کی بھرمار؛ امریکی نوجوان کیا سوچتے ہیں؟

معروف امریکی فرنچائز 'اسکریم' کے پانچویں اور چھٹے حصے میں اداکاری کرنے والی ملیسا بریرا کو پروڈیوسرز نے ساتویں پارٹ کی کاسٹ سے نکالتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 'یہود دشمنی اور نفرت پر اکسانے' پر زیرو ٹالیرنس رکھتے ہیں۔

اس کے علاوہ امریکی اداکارہ و گلوکارہ سلینا گومیز کو اس تنازع پر سخت مؤقف نہ لینے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

برسلز کی ایک پبلک ریلیشنز فرم 'سپیر وڈیر' کے سربراہ نکولس وینڈربائسٹ کا کہنا ہے کہ "وہ فن کار جو اس تنازع میں کسی کی حمایت کرتے نظر آرہے ہیں ان کے پاس کھونے کے لیے بہت کچھ جب کہ حاصل کرنے کے لیے بہت ہی کم ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ پروڈیوسرز اور اسپانسرز کو خطے کی سیاست اور کاروبار کو ملانے کی بہت کم خواہش ہے۔

SEE ALSO: فلسطینیوں کے حق میں پوسٹس؛ بعض سوشل میڈیا صارفین کا 'شیڈو بیننگ' کا الزام

جی جی حدید اور جنیفر لوپیز سمیت سینکڑوں دیگر فن کاروں نے جنگ بندی اور یرغمالوں کی بحفاظت رہائی کی درخواست پر دستخط کرتے ہوئے درمیانی راستہ اختیار کیا تھا۔

اس سے قبل گیل گوڈٹ سمیت کئی مشہور شخصیات نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے تھے جس میں انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کا 'یہودیوں' کی حمایت یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر شکریہ ادا کیا تھا۔ بعض سلیبریٹیز ایسے بھی تھے جنہوں نے درخواست اور خط دونوں پر دستخط کیے تھے۔

یاد رہے کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر کے 1200 افراد کو ہلاک کیا تھا جب کہ وہ لگ بھگ 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ بعدازاں عارضی جنگ بندی کے دوران حماس نے 105 یرغمال کو رہا کیا تھا جس کے بدلے اسرائیل نے 240 فلسطینی قیدی رہا کیے تھے۔

حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جوابی کارروائی تاحال جاری ہے جس کے دوران حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 17 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔