ویت نام کے شہر ہنوئی میں آسیان ممالک کے وزرائے دفاع کی کانفرنس کے موقع پر چینی وزیر دفاع لیانگ گوانگ لی نے اپنے امریکی ہم منصب رابرٹ گیٹس کو چین کے دورے کی دعوت دی ہے جو خطے میں فوجی کشیدگی کم کرنے کی ایک کوشش دکھائی دیتی ہے۔
یہ سفارت کاری آسیان تنظیم اور آٹھ دیگر ممالک کے وزرائے دفاع کی کانفرنس میں بظاہر تناؤ کم کرنے کی کوشش دکھائی دیتی ہے۔ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم نے اپنی کانفرنس میں امریکہ، چین، جاپان ، روس اور دیگرعلاقائی طاقتوں کو بحرالکاہل کے خطے میں سیکیورٹی کے مسائل کے حل میں مدد لیے شرکت کی دعوت دی تھی۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کو اگلے سال اپنے ملک کا دورہ کرنے کی دعوت سے چین امریکہ کےساتھ اعلیٰ سطحی فوجی تعلقات بحال کررہاہے۔ اس سال کے شروع میں چین نے امریکہ کی جانب سے تائیوان کو ہتھیاروں کی فراہمی کے ایک منصوبے کےبعد اس سے فوجی رابطے معطل کردیے تھے۔
چین کے وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ جاپان کے دفاعی عہدے داروں سے بات چیت مثبت رہی۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اس کے بعد بڑھ گئی تھی جب چین کی ایک مچھلیاں پکڑنے والی ایک کشتی ان پانیوں میں، جن پر دونوں ملک اپنی سمندری حدود کے دعویدار ہیں، جاپانی ساحلی محافظوں کی گشت پرمامور کشتیوں سے ٹکراگئی تھی۔
ویت نام کے اپنے دورے کے موقع پر امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ بحرالکاہل کی ایک قوت کے طورپراپنی حیثیت برقرار اور ایشیا کے ساتھ منسلک رہنا چاہتا ہے۔
پیر کے روز ہنوئی میں ویت نام نیشنل یونیورسٹی میں طالب علموں اور فوج کے ارکان سے خطاب کے دوران وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے جنوب مشرقی ایشیا میں امریکی کر دار کی دوبارہ یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ایشیا کویہ یقین رکھنا چاہیے کہ امریکہ ایشیا میں اپنا وجود برقرار رکھے گا جیسا کہ وہ کئی برسوں سے کررہاہے اور ہم صرف معاشی اور سیاسی ہی نہیں بلکہ اس خطے کے دفاع اور سیکیورٹی کے امورمیں بھی ایک متحرک کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ صرف دو طرفہ تعلقات پر ہی زیادہ تر انحصار کرنا کافی نہیں ہے۔ ہمیں علاقے کے اہم ترین سیکیورٹی چیلنجز کے مقابلے کے لیے کیثر ملکی ادارے تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
اپنے دو روزہ دورے کے دوران وزیر دفاع گیٹس کئی ایشیائی ممالک کے وزرائے دفاع سے ملاقات کریں گے جو چین ایک ابھرتی ہوئی علاقائی قوت کے مقابلے کے لیے امریکی حمایت کے خواہش مند ہیں۔