سنگاپور کے ماؤنٹ الزبتھ ہاسپیٹل نے کہاہے کہ جمعرات کی صبح جب 23 سالہ لڑکی اسپتال میں لائی گئی تو اس کی حالت انتہائی تشویش ناک تھی۔
سنگاپور کے ماؤنٹ الزبتھ ہاسپیٹل کے سی ای او ڈاکٹر کیلون نے کہاہے کہ بھارتی طالبہ کو صبح جب یہاں لایا گیا تو اس کی حالت نازک تھی اور بھارت میں اس کے تین آپریشن ہوچکے تھے۔
اس ماہ کے دوران نئی دہلی میں اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی 23 سالہ میڈیکل طالبہ کو مزید علاج معالجے کے لیے بذریعہ طیارہ سنگا پور منتقل کیا گیاتھا۔
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے وہ خواتین کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔
اس سے قبل جمعرات کو ہی ایک بھارتی اسپتال کے میڈیکل سپرنڈننٹ بی ڈی اتھانی نے کہا تھا کہ طالبہ کے تین آپریشن کیے گئے ، لیکن ان کی حالت بدستور تشویش ناک ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرو ں کی ایک ٹیم کے مشورے کے بعد بھارتی حکومت نے مریضہ کو خصوصی ایئر ایمولینس کے ذریعے سنگاپور کے ایک مشہور اسپتال میں بھیجا ہے۔ مذکورہ اسپتال بھیجنے کا مشورہ بھی ڈاکٹروں کی ٹیم نے دیا تھا۔ سنگاپور بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ مریضہ کوطویل سفر نہ کرنا پڑے اور کم سے کم وقت میں علاج معالجے کی اعلیٰ ترین سہولتیں میسر آسکیں۔
میڈیکل سپرنڈننٹ کا کہناتھا کہ طالبہ کے علاج میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنگاپور کے مذکورہ اسپتال میں مختلف اعضا ء کی پیوندکاری کی جدید ترین سہولتیں موجود ہیں اور یہ کہ مریضہ کےساتھ جانے والے افراد خانہ کی رہائش کا بھی بندوبست کردیا گیا ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے ملک کے ڈاکٹروں کی بہترین کوششوں کے باوجود اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی طالبہ کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آسکی تھی اور اس کی صحت کی غیریقینی صورت حال ہم سب کے لیے تشویش کی بات تھی۔
23 سالہ میڈیکل طالبہ کے ساتھ یہ افسوس ناک واقعہ 16 دسمبر کی رات نئی دہلی میں اس وقت پیش آیا جب ایک چارٹربس پر چڑھنے کے بعد اس میں پہلے سے موجود چھ افراد کے ایک گروپ نے لڑکی اور اس کے مرد دوست کو لوہے کی سلاخوں سے مارا پیٹا۔ پھر اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد اسے برہنہ حالت میں چلتی بس سے نیچے پھینک دیا۔
ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ لڑکی کے اندرونی اعضاء کو شدید چوٹیں لگی تھیں اور اس کی آنتوں کا صرف ایک مختصر حصہ صحیح حالت میں تھا۔ اسے کئی روز سے آلات کے ذریعے زندہ رکھا جارہاتھا۔
پولیس نے جنسی حملے اور قتل کرنے کی کوشش میں ملوث تمام چھ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
اس ماہ کے دوران نئی دہلی میں اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی 23 سالہ میڈیکل طالبہ کو مزید علاج معالجے کے لیے بذریعہ طیارہ سنگا پور منتقل کیا گیاتھا۔
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے وہ خواتین کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔
اس سے قبل جمعرات کو ہی ایک بھارتی اسپتال کے میڈیکل سپرنڈننٹ بی ڈی اتھانی نے کہا تھا کہ طالبہ کے تین آپریشن کیے گئے ، لیکن ان کی حالت بدستور تشویش ناک ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرو ں کی ایک ٹیم کے مشورے کے بعد بھارتی حکومت نے مریضہ کو خصوصی ایئر ایمولینس کے ذریعے سنگاپور کے ایک مشہور اسپتال میں بھیجا ہے۔ مذکورہ اسپتال بھیجنے کا مشورہ بھی ڈاکٹروں کی ٹیم نے دیا تھا۔ سنگاپور بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ مریضہ کوطویل سفر نہ کرنا پڑے اور کم سے کم وقت میں علاج معالجے کی اعلیٰ ترین سہولتیں میسر آسکیں۔
میڈیکل سپرنڈننٹ کا کہناتھا کہ طالبہ کے علاج میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنگاپور کے مذکورہ اسپتال میں مختلف اعضا ء کی پیوندکاری کی جدید ترین سہولتیں موجود ہیں اور یہ کہ مریضہ کےساتھ جانے والے افراد خانہ کی رہائش کا بھی بندوبست کردیا گیا ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے ملک کے ڈاکٹروں کی بہترین کوششوں کے باوجود اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی طالبہ کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آسکی تھی اور اس کی صحت کی غیریقینی صورت حال ہم سب کے لیے تشویش کی بات تھی۔
23 سالہ میڈیکل طالبہ کے ساتھ یہ افسوس ناک واقعہ 16 دسمبر کی رات نئی دہلی میں اس وقت پیش آیا جب ایک چارٹربس پر چڑھنے کے بعد اس میں پہلے سے موجود چھ افراد کے ایک گروپ نے لڑکی اور اس کے مرد دوست کو لوہے کی سلاخوں سے مارا پیٹا۔ پھر اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد اسے برہنہ حالت میں چلتی بس سے نیچے پھینک دیا۔
ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ لڑکی کے اندرونی اعضاء کو شدید چوٹیں لگی تھیں اور اس کی آنتوں کا صرف ایک مختصر حصہ صحیح حالت میں تھا۔ اسے کئی روز سے آلات کے ذریعے زندہ رکھا جارہاتھا۔
پولیس نے جنسی حملے اور قتل کرنے کی کوشش میں ملوث تمام چھ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔