دنیا کی 20 مضبوط ترین معشیتوں کے سربراہان کا اجلاس رواں برس نومبر میں ہو گا جس کی سربراہی سعودی عرب کرے گا۔
سعودی عرب نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ جی 20 اجلاس 21 اور 22 نومبر کو دارالحکومت ریاض میں ہو گا تاہم کرونا وبا کے باعث یہ اجلاس ورچوئل ہو گا۔
اجلاس کے دوران دنیا کی 20 مضبوط معیشتوں کے سربراہ ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوں گے جس کی سربراہی سعودی بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کریں گے۔
جی 20 اجلاس کے دوران کرونا وائرس کے باعث ہونے والے انسانی جانوں کے ضیاع اور معیشت کی بحالی پر غور کیا جائے گا۔
جی 20 تنظیم کے رکن ملکوں میں امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، روس، چین، بھارت، سعودی عرب، ترکی، فرانس، جرمنی، اٹلی، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، جاپان، جنوبی کوریا، ارجنٹینا، برازیل، میکسیکو شامل ہیں۔
SEE ALSO: عالمی معیشت متحرک رکھنے کے لیے 50 کھرب ڈالر مختص کرنے کا اعلانکرونا وائرس سے قبل ہی جی 20 اجلاس کی سربراہی سعودی عرب نے حاصل کر لی تھی اور اس اجلاس کی میزبانی سے قبل اس نے عالمی سطح پر اپنا تاثر تبدیل کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے تھے۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قدامت پسند سعودی مملکت کو شدید تنقید کا سامنا تھا، اس تاثر کو زائل کرنے کے لیے حکومت نے کھیلوں اور تفریحی سرگرمیوں کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بھی کی تھی۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے جی 20 تنظیم کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں حکومت مخالف افراد کے خلاف غیر منصفانہ کریک ڈاؤن، خواتین سماجی کارکنان، صحافیوں اور سیاست دانوں کو جیل میں ڈالے جانے پر اپنی آواز بلند کریں۔
یاد رہے کہ نیویارک کے میئر بل دی بلاسو نے حال ہی میں سعودی عرب کی میزبانی میں 20 شہروں کے میئرز کی کانفرنس میں جانے سے معذرت کر لی تھی۔ انہوں نے سعودی عرب جانے سے انکار ایسے موقع پر کیا تھا جب صحافی جمال خشوگی کے قتل کی برسی کے موقع پر مذکورہ کانفرنس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
جمالی خشوگی کو 2018 میں ترکی کے شہر استنبول کے سعودی قونصلیٹ میں قتل کر دیا گیا تھا۔