امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن، جی 20 گروپ کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں شرکت کے لیے نئی دہلی جا رہے ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کانفرنس میں شرکت کا مقصد باہمی تعاون بڑھانا اور خوراک، توانائی ، صحت اور خواتین کی سیکیورٹی کو مضبوط بنانے سے لے کر شفاف ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے فروغ اور حصول کی سمت پیش رفت میں درپیش عالمی چیلنجز سے نمٹا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے برعکس یوکرین کے خلاف جاری روس کی جارحیت عالمی خوراک اور اقتصادی عدم تحفظ کو بڑھا رہی ہے۔ امریکہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں مزید استحکام، خوش حالی اور آب و ہوا کی تبدیلی کے حوالے سے لچکدار معشیتوں کی تعمیر کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہا ہے۔
بیان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جی ٹوئنٹی سے منسلک مصروفیات میں شرکت کے علاوہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے دو طرفہ ملاقات بھی کریں گے۔
نئی دہلی سے وائس آف امریکہ کی انجنا پسریجا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جی 20 گروپ کے وزرائے خارجہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک ایسے موقع پر ملاقات کر رہے ہیں جب یوکرین کی جنگ سے پیدا ہونے والا جغرافیائی سیاسی تناؤ گہرا ہے جو دنیا کی 20 سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنےکی کوششوں کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے۔
SEE ALSO: بھارت میںG-20 کانفرنس میں امریکہ، چین اورروس کے وزراء خارجہ کی موجودگی متوقعاس کانفرنس میں طے شدہ پروگرام کے مطابق امریکی وزیر خارجہ بلنکن، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور چینی وزیر خارجہ کن گینگ سمیت دیگر شرکت کریں گے۔
یوکرین کی جنگ کے علاوہ گزشتہ ماہ امریکہ کے مشرقی ساحل پر ایک مشتبہ چینی جاسوسی غبارہ گرائے جانے کے بعد واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو چکا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے یوکرین کی جنگ جمعرات کو ہونے والی بات چیت کا ایک اہم حصہ ہو گی۔
اس سال گروپ جی 20 کی صدارت بھارت کے پاس ہے۔
تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزرائے خارجہ کے اس اجلاس کو گزشتہ ہفتے بھارت کی میزبانی میں اس گروپ کے وزرائے خزانہ کی کانفرنس کے پس منظر میں دیکھا جا سکتا ہے جس میں بیان میں ماسکو کی مذمت سے متعلق زبان پر چین اور روس کی جانب سے اعتراضات کے بعد یہ کانفرنس مشترکہ بیان جاری کیے بغیر ختم ہو گئی۔
تاہم وزرائے خارجہ کے اس اجلاس میں امریکہ اور اس کے اتحادی جی 20 گروپ کو یوکرین کی جنگ پر سخت موقف اپنانے پر زور دیں گے۔
SEE ALSO: امریکہ خوارک اور توانائی کے تحفظ کے امور پر بھارت کا ساتھ د ے گایورپی یونین کا کہنا ہے کہ کانفرنس کی کامیابی کا تعین اس بات پر ہو گا کہ وہ یوکرین کے تنازع کے بارے میں کیا کر سکتی ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ اور سیکیورٹی امور کے اعلیٰ نمائندے جوزپ بوریل نے نئی دہلی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کی مذمت کی جانی چاہیے۔
نئی دہلی میں روسی سفارت خانے کی طرف سے منگل کو دیر گئے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کی تباہ کن پالیسیوں نے دنیا کو پہلے ہی بربادی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، جس سے سماجی اور اقتصادی ترقی کی سمت منفی ہو گئی ہے اور غریب ممالک کی صورت حال سنگین تر ہو رہی ہے۔
روس کا کہنا تھا کہ جی 20 ایک باوقار فورم ہے جہاں تمام انسانوں کے مفاد میں اتفاق رائے سے متوازن فیصلے کیے جائیں۔
نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن میں اسٹڈیز اینڈ فارن پالیسی کے نائب صدر برش پنٹ کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں یوکرین پر زیادہ سخت تکرار دیکھنے میں آئے گی۔
SEE ALSO: یوکرین یر روسی حملہ کیا ملکوں کے نئے اتحادوں کو جنم دے سکتا ہے؟اس سفارتی چیلنج کے باوجود، بھارت کو توقع ہے کہ جی 20 اجلاس میں بہت سے ممالک کو درپیش مسائل ، مثلاً خوراک، توانائی اور کھاد کی سیکیورٹی پر توجہ مرکوز رہے گی - نئی دہلی اپنی جی 20 کی صدارت کے دوران ان مسائل پر زور دے رہا ہے۔
کواڈ ممالک، یعنی امریکہ، بھارت، آسٹریلیا اور جاپان کے وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس نئی دہلی میں سائیڈ لائنز پر طے ہے۔ کواڈ ان ممالک کا اتحاد ہے جو ہند-بحرالکاہل کے علاقے میں چین کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر نظر رکھنا چاہتے ہیں۔
(وی او اے نیوز)