آپ نے یہ انگریزی محاورہ تو سن رکھا ہوگا کہ ایک سیب روزانہ آپ کو ڈاکٹر سے بچاتا ہے۔
اسی طرح آپ نے یہ بھی پڑھ رکھا ہوگا کہ ایک انار سو بیمار۔۔ یعنی سو بیماریوں کا واحد علاج۔
لیکن ڈاکٹر سے آپ کو سیب بچا سکتا ہے اور نہ ہی انار، بلکہ صحت مند زندگی گذارنے کا وہ عشروں پر انا وہ سنہرا اصول بھی بے اثر ہوگیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ روزانہ پانچ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بیماریوں سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔ کیونکہ ایک تازہ تحقیق سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کا باقاعدہ استعمال کینسر جیسے موذی مرض سے بچانے میں کوئی خاص مدد نہیں دیتا۔
پھل اور سبزیاں کھانے کی میزپر بھلی لگتی ہیں۔ ان کے رنگ، خوشبو اور ذائقے معدے پر ہی نہیں مزاج پر پھی خوشگوار اثرڈالتے ہیں۔ کئی عشروں سے طبی ماہرین پھلوں اور سبزیوں کو اپنی خوراک کا باقاعدہ حصہ بنانے پر زور دیتے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سے نہ صرف ضروری وٹامنز اور نمکیات حاصل ہوتے ہیں بلکہ وہ انسان کو صحت مند رکھنے اور موذی امراض سے بچانے میں بھی مدد دیتی ہیں۔
ماضی میں کئی ایسی مطالعاتی رپورٹیں شائع ہوچکی ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ باقاعدگی سے پھل اور سبزیاں کھانے والے افراد دل، شوگر، اور کینسر سے موذی امراض سے زیادہ تر محفوظ رہے۔
لیکن برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پھل اور سبزیوں کے باقاعدہ استعمال سے کینسر کے خطرے میں دس فی صد سے زیادہ کمی نہیں ہوتی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر آپ خود کو کینسر کے خطرے سے بچانا چاہتے تو اپنے وزن پر کنٹرول کریں اور الکحول سے پرہیز کریں۔
نئی صدی میں، جب کہ انسان زیادہ تر امراض پر قابو پاچکا ہے، کینسر ایک بڑے خطرے کی شکل میں اس کے سامنے کھڑا ہے اور اس موذی مرض کی نت نئی اقسام سامنے آرہی ہیں۔
تازہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ طبی ماہرین کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو یہ بتائیں کہ کینسر کا تعلق اس سے نہیں ہے کہ آپ کیا کھا رہے ہیں بلکہ اس سے ہے کہ آپ کتنی مقدار میں کھارہےہیں۔
دس سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں ماہرین نے تازہ پھل اور سبزیاں کھانے اور کینسر کا مرض پیدا ہونے کے درمیان تعلق کا مطالعہ کیا۔ مطالعاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ دونوں کے درمیان کوئی بڑا تعلق ظاہر نہیں ہوا۔
تاہم تحقیق میں شامل سائنس دان اس پر متفق ہیں کہ تمباکو اب بھی کینسر کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی میں اضافے کے ساتھ کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ 50 فی صد تک بڑھ جاتا ہے۔ جب کہ پھل اور سبزیوں کا باقاعدہ استعمال اس خطرے کو محض 10 فی صد تک کم کرسکتا ہے۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دان پروفیسرٹم کے کہتے ہیں کہ بلاشبہ پھل اور سبزیاں کھانے کے بے شمار فوائد ہیں لیکن یہ کہنا کہ ان سے کینسر سے بچاؤ میں مددملتی ہے، درست نہیں ہے۔
ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ معمول سے زیادہ وزن رکھنے والے افراد کا جسم بعض مخصوص ہارمون پیدا کرتا ہے ، جو کینسر کے خطرے میں اضافہ کردیتے ہیں، خاص طورپر چھاتی کے کینسر میں۔
وزن کی زیادتی پیٹ ، لبلبے ،گردوں اورکئی دوسری قسم کے کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔
مطالعے میں کہا گیا ہے کہ الکحول معدے میں جا کر ایک خاص قسم کا کیمیائی مادہ پیدا کرتا ہے جس سے انسانی خلیوں کو نقصان پہنچتا ہے اور بعدازاں منہ، گلے، چھاتی ، پیٹ اور جگر کے کینسر کے خطرے میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جائزے میں شامل اعداد وشمار سے برطانیہ میں کینسر کے 15 ہزار سے زیادہ ایسے مریضوں کا پتا چلا جو شراب نوشی کی کثرت کے باعث اس موذی مرض کا نشانہ بنے تھے جب کہ موٹاپے اور وزن کی زیادتی کے باعث کینسر میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد 19 ہزار سے زیادہ تھی۔
برطانیہ کے کینسر ریسرچ سینٹر کی ڈائریکٹر سارا ہوم کا کہنا ہے کہ بہت کم لوگوں کو یہ علم ہے کہ بسیار خوری اور کثرت شراب نوشی سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس سال کے شروع میں ماؤنٹ سینائی سکول آف میڈیسن نیویارک میں ہونے والی ایک تحقیق سے ظاہر ہوا کہ خوراک میں پھلوں اور سبزیوں کو دو حصے زیادہ استعمال کینسر کے خطرے میں محض تین کی فی صد تک کم کرتا ہے۔
یہ نظریہ کہ تازہ پھل اور سبزیوں کے باقاعدہ استعمال سے کینسر کا خطرہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے، 1970 کی ایک تحقیق کے بعد سامنے آیاتھا۔
1990ء میں کینسر پر کی جانے والی ایک اور تحقیق کے بعد سائنس دانوں نے یہ کہا تھا کہ باقاعدگی سے پھل اور سبزیاں کھانے والے افراد میں کینسر کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں آدھا ہوتا ہے جو انہیں کم مقدار میں استعمال کرتے ہیں۔