اُس پر الزام ہے کہ ایک دہائی قبل اقوام متحدہ کی طرف سے ’تیل کے بدلےخوراک‘ کے پر عائد پابندی کے معاملے پر غیر ملکی ایجنٹوں کو رشوت کی پیشکش کی گئی تھی
واشنگٹن —
فرانس کے سرکاری وکلا نےمنگل کے روز جرائم سے متعلق مقدمات کی سماعت کرنے والی پیرس کی ایک عدالت سے استدعا کی ہے کہ فرانس کی توانائی سے متعلق ایک کمپنی پر 750،000یوروز کا جرمانہ عائد کیا جائے، جِس کی مالیت دس لاکھ ڈالر بنتی ہے۔
کمپنی پر الزام ہے کہ اُس نے ایک دہائی قبل اقوام متحدہ کی طرف سے ’تیل کے بدلےخوراک‘ پر عائد پابندی کے معاملے پر غیرملکی ایجنٹوں کو رشوت کی پیشکش کی تھی۔
ساتھ ہی، استغاثے سے متعلق ایک عہدےدار، اریانے ایمسن نے کہا ہے کہ اُنھیں شبہ ہے کہ چیف اگزیکیٹو، کرسٹوفر ڈی مارجری اِس معاملےمیں مجرم قرار پائی ہے، کیونکہ ابھی یہ ثابت نہیں ہو پایا آیا شراکت داری کے اثاثوں کو غلط طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
رائٹرز خبر رساں ادارے نے پیرس سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ استغاثے کا کہنا تھا کہ سوٹزرلینڈ کے تیل کمپنی ‘وٹول‘ کی تاجر، مارجری پر جرم ثابت ہونے کی صورت میں، یہ عدالت کی صوابدید ہوگی کہ اُن کے خلاف مناسب جرمانہ عائد کرے۔
اِس معاملے میں، ’وِٹول‘ نے کوئی بیان دینے سے انکار کیا ہے۔ لیکن، اِس سےقبل چلنے والے ایک مقدمے میں اُنھوں نے فرانس میں سماعت کے دوران مقدمے کو غیر قانونی ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی تھی، جب کہ نیویارک کی ایک عدالت ’تیل کے بدلے غذا‘ کے الزامات میں اُن کو سزا سنا چکی ہے۔
اس مقدمے کی سماعت 20 فروری تک جاری رہے گی، جِس کے بعد عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔
ملک کے اسٹاک مارکیٹ کے لحاظ سے فرانس کی دوسری بڑی کمپنی، ٹوٹل پر رشوت ستانی، جرم میں شرکت اور اقوام متحدہ کی طرف سے عائد پابندی کی خلاف وزری کا الزام تھا۔
اُس نے صدام حسین کے زمانے میں عراق کو انسانی بنیادوں پر اشیا کی خریداری کی اجازت دی تھی، جب کہ عراق پر اقوام متحدہ کی طرف سے’تیل کے بدلے خوراک‘ حاصل کرنے پر پابندیاں عائد تھیں۔
سنہ 2005میں امریکی وفاقی خزانے کے سابق سربراہ پال فاکر کی سربراہی میں کی گئی ایک منصفانہ انکوائری سے پتا چلا تھا کہ 1996ء سے2003ء تک کے عرصے کے دوران جب عراقی تیل تک رسائی پر پابندیاں عائد تھیں، اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی نامی گرامی اشخاص کو رشوت اور غیر تسلی بخش نوعیت کی ادائگیاں کی گئی تھیں۔
’ٹوٹل‘ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اقوام متحدہ کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، اُس نے عراقی حکومت کو بیرل تیل کے بدلے غیر قانونی محصول ادا کیے تھے۔ کمپنی نے پیر کے روز عدالت کو بتایا کہ اُس کی طرف سے ایسی کسی ادائگی کو روکنے کے لیے ہر قسم کا احتیاط برتا گیا تھا۔
کمپنی پر الزام ہے کہ اُس نے ایک دہائی قبل اقوام متحدہ کی طرف سے ’تیل کے بدلےخوراک‘ پر عائد پابندی کے معاملے پر غیرملکی ایجنٹوں کو رشوت کی پیشکش کی تھی۔
ساتھ ہی، استغاثے سے متعلق ایک عہدےدار، اریانے ایمسن نے کہا ہے کہ اُنھیں شبہ ہے کہ چیف اگزیکیٹو، کرسٹوفر ڈی مارجری اِس معاملےمیں مجرم قرار پائی ہے، کیونکہ ابھی یہ ثابت نہیں ہو پایا آیا شراکت داری کے اثاثوں کو غلط طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
رائٹرز خبر رساں ادارے نے پیرس سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ استغاثے کا کہنا تھا کہ سوٹزرلینڈ کے تیل کمپنی ‘وٹول‘ کی تاجر، مارجری پر جرم ثابت ہونے کی صورت میں، یہ عدالت کی صوابدید ہوگی کہ اُن کے خلاف مناسب جرمانہ عائد کرے۔
اِس معاملے میں، ’وِٹول‘ نے کوئی بیان دینے سے انکار کیا ہے۔ لیکن، اِس سےقبل چلنے والے ایک مقدمے میں اُنھوں نے فرانس میں سماعت کے دوران مقدمے کو غیر قانونی ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی تھی، جب کہ نیویارک کی ایک عدالت ’تیل کے بدلے غذا‘ کے الزامات میں اُن کو سزا سنا چکی ہے۔
اس مقدمے کی سماعت 20 فروری تک جاری رہے گی، جِس کے بعد عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔
ملک کے اسٹاک مارکیٹ کے لحاظ سے فرانس کی دوسری بڑی کمپنی، ٹوٹل پر رشوت ستانی، جرم میں شرکت اور اقوام متحدہ کی طرف سے عائد پابندی کی خلاف وزری کا الزام تھا۔
اُس نے صدام حسین کے زمانے میں عراق کو انسانی بنیادوں پر اشیا کی خریداری کی اجازت دی تھی، جب کہ عراق پر اقوام متحدہ کی طرف سے’تیل کے بدلے خوراک‘ حاصل کرنے پر پابندیاں عائد تھیں۔
سنہ 2005میں امریکی وفاقی خزانے کے سابق سربراہ پال فاکر کی سربراہی میں کی گئی ایک منصفانہ انکوائری سے پتا چلا تھا کہ 1996ء سے2003ء تک کے عرصے کے دوران جب عراقی تیل تک رسائی پر پابندیاں عائد تھیں، اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی نامی گرامی اشخاص کو رشوت اور غیر تسلی بخش نوعیت کی ادائگیاں کی گئی تھیں۔
’ٹوٹل‘ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اقوام متحدہ کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، اُس نے عراقی حکومت کو بیرل تیل کے بدلے غیر قانونی محصول ادا کیے تھے۔ کمپنی نے پیر کے روز عدالت کو بتایا کہ اُس کی طرف سے ایسی کسی ادائگی کو روکنے کے لیے ہر قسم کا احتیاط برتا گیا تھا۔