فرانس کی حکومت نے ملک میں جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد پیٹرولیم مصنوعات پر نافذ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ چھ ماہ کے لیے مؤخر کردیا ہے۔
نئے ٹیکسوں کے نفاذ میں تاخیر کا اعلان فرانس کے وزیرِ اعظم ایڈورڈ فلپ نے منگل کو قوم سے خطاب میں کیا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ٹیکسوں میں اضافے کے اعلان پر عوام کے غم وغصے کا انہیں اندازہ ہے اور اسی لیے وہ محصولات میں اضافے کا فیصلہ چھ ماہ کے لیے مؤخر کر رہے ہیں۔ چھ ماہ کی مدت کا آغاز یکم جنوری 2019ء سے ہوگا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ مظاہرین ٹیکسوں میں کمی اور روزگار چاہتے ہیں اور فرانس کی حکومت بھی یہی چاہتی ہے۔
لیکن ان کے بقول اگر فرانس کی حکومت اپنی اس خواہش کا صحیح طور پر اظہار نہیں کرپائی اور فرانس کے عوام کو اعتماد میں لینے میں ناکام رہی ہے تو حکومت کو اپنے رویے پر نظرِ ثانی کرنا ہوگی۔
فرانس میں ایندھن پر عائد ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا آغاز گزشتہ ماہ ہوا تھا جس میں گزشتہ ہفتے شدت آگئی تھی۔
ٹریفک کے دوران پہنی جانے والی پیلی جیکٹوں میں ملبوس مظاہرین مسلسل سرکاری عمارتوں کے سامنے اور مرکزی شاہراہوں پر احتجاج کر رہے ہیں جس سے فرانس کے بیشتر بڑے شہروں میں معمولاتِ زندگی متاثر ہوئے ہیں۔
ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ہونے والے مظاہرے بڑی حد تک حکومت مخالف تحریک میں تبدیل ہوگئے تھے جس میں شریک لوگوں کا الزام ہیں کہ صدر ایمانوئل میخواں کی حکومت عام آدمی کی زندگی بہتر بنانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کر رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مشتعل مظاہرین نے دارالحکومت پیرس میں شدید توڑ پھوڑ کی تھی اور درجنوں گاڑیوں کو نذرِ آتش کردیا تھا۔
پولیس کے مطابق مظاہروں میں 100 سے زائد افرادزخمی ہوئے تھے جب کہ ہنگامہ آرائی کے الزام میں صرف پیرس سے 412 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
SEE ALSO: پیرس میں شدید ہنگامہ آرائی، میکخواں کا وزیر اعظم کو مذاکرات کا مشورہحکام کا کہنا ہے کہ 17 نومبر سے جاری احتجاج کے دوران ملک بھر میں اب تک تین افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں جب کہ ہزاروں املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
مظاہروں میں شدت آنے کے بعد صدر میخواں نے رواں ہفتے سربیا کا اپنا دو روزہ دورہ بھی منسوخ کردیا تھا اور صورتِ حال کے پیشِ نظر دارالحکومت میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔
منگل کو ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ موخر کرنے کے فیصلے کے اعلان سے قبل وزیرِ اعظم فلپ نے صدر میخواں کی جماعت کے قانون سازوں کو فیصلے سے متعلق اعتماد میں لیا۔
لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم کی جانب سے فیصلہ موخر کرنے کے اعلان کے باوجود احتجاج کی لہر جلد رکتی نظر نہیں آ رہی ہے اور تیل ذخیرہ کرنے کے گوداموں اور دیگر اہم مقامات کے گرد جمع مظاہرین نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔