فرانس کے حکام نے جمعرات کے روز پیرس میں ہونےوالے شوٹنگ کے واقع اور اس ہفتے کے اوائل میں مرسیلز میں پولیس کی جانب سے حملے کی ایک کوشش کو ناکام بنانے کے واقعات کو اسلام نواز قدامت پسندوں کی جانب سےفرانس کے آئندہ انتخابات کے نتائج پر اثرانداز ہونے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔
اُنھیں اس بات کا ڈر ہے کہ دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جس میں پولنگ کے دِن کیا جانے والا حملہ شامل ہو سکتا ہے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی داخلی تھنک ٹینک، 'سینٹر فور انالسز اینڈ پریوژن' کے سابق سربراہ، تھبو دی مونبرے نے فرانسیسی روزنامہ 'لی فگارو' کو بتایا کہ ''جہادی گروپ فرانس کی سیاسی زندگی پر اثرانداز ہونا چاہتے ہیں، جس کے لیے راہ میں حائل ہونے یا پھر رائے دہی سے وابستہ تنظیم پر اثرانداز ہونے کی خواہش رکھتے ہیں''۔
فرانسیسی حکام نے اس مسلح شخص کا نام ابو یوسف الباجکی بتایا ہے، جن کی شناخت داعش کے شدت پسند گروپ سے تعلق رکھنے والی 'عمق نیوز ایجنسی' نے ظاہر کی ہے۔ وہ بیلجیم کے شہری ہیں، جنھوں نے ایلسی محل میں پارک کی ہوئی پولیس گاڑی پر گولی چلائی تھی، جس کے نتیجے میں تین پولیس اہل کاروں اور ایک سیاح زخمی ہوئے تھے، جب دہشت گرد نے کپڑے کے اسٹور، 'مارکس اینڈ اسپینسر' کے باہر حملہ کیا تھا۔
اس شخص کے پاس ایک کلاشنکوف رائفل تھی، جسے بھاگنے کی کوشش کے دوران ہلاک کیا گیا۔ واردات کے مقام پر ایک پولیس اہل کار ہلاک ہوا۔
ابتدائی عینی شواہد کے مطابق، پولیس اہل کار اُس وقت ہلاک ہوا جب ٹریفک لائٹس پر اُن کی کھڑی ہوئی گاڑی پو گولی لگی۔ مسلح شخص دوسری گاڑی سے نکل کر فرار ہونے لگا، اور فائرنگ کردی۔
فرانسیسی وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ واقع میں ایک سے زیادہ مسلح افراد ہو سکتے ہیں، اور اس بات کی تصدیق کی کہ پولیس کو ''دانستہ طور پر'' نشانہ بنایا گیا۔
بیلجئم کے شہر، اینتورپ میں جمعے کے روز ایک مشتبہ شخص نے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیا۔