اس سے قبل فرانسیسی وزیر ِ خارجہ لوراں فیبی یوس کا کہنا تھا کہ فرانس ایران کے جوہری پروگرام پر ایران کے موقف سے مطمئن نہیں ہے اور وہ ایسی کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنے گا جو اس کے نزدیک بے معنی اور ’احمقانہ‘ ہو۔
واشنگٹن —
فرانسیسی وزیر ِ خارجہ لوراں فیبی یوس کا کہنا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جینیوا میں ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے۔
فرانسیسی وزیر ِ خارجہ نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ابھی اس حوالے سے چند سوالات کے جواب باقی ہیں جبکہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر ہونے والے مذاکرات جو ہفتے کی شب بارہ بجے تک جاری رہے، دوبارہ کسی اور وقت پر بحال کیے جائیں گے۔
اس سے قبل فرانسیسی وزیر ِ خارجہ لوراں فیبی یوس کا کہنا تھا کہ فرانس ایران کے جوہری پروگرام پر ایران کے موقف سے مطمئن نہیں ہے اور وہ ایسی کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنے گا جو اس کے نزدیک بے معنی اور ’احمقانہ‘ ہو۔
فرانیسی وزیر ِ خارجہ نے ایک فرانسیسی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے زور دیا کہ ایران کو
مغربی قوتوں کا الزام ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے لیکن تہران انھیں مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے متنازع جوہری پروگرام کی وجہ سے اس ملک کو بین الاقوامی پابندیوں کا بھی سامنا ہے اور جنیوا میں امریکہ، روس، فرانس، برطانیہ، چین اور جرمنی کے ساتھ اس کی ہونے والی بات چیت میں ایران کی یقین دہانی کے صورت میں بعض تعزیرات کو نرم کیا جانا بھی شامل ہے۔
فرانسیسی وزیر ِ خارجہ نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ابھی اس حوالے سے چند سوالات کے جواب باقی ہیں جبکہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر ہونے والے مذاکرات جو ہفتے کی شب بارہ بجے تک جاری رہے، دوبارہ کسی اور وقت پر بحال کیے جائیں گے۔
اس سے قبل فرانسیسی وزیر ِ خارجہ لوراں فیبی یوس کا کہنا تھا کہ فرانس ایران کے جوہری پروگرام پر ایران کے موقف سے مطمئن نہیں ہے اور وہ ایسی کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنے گا جو اس کے نزدیک بے معنی اور ’احمقانہ‘ ہو۔
فرانیسی وزیر ِ خارجہ نے ایک فرانسیسی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے زور دیا کہ ایران کو
مغربی قوتوں کا الزام ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے لیکن تہران انھیں مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے متنازع جوہری پروگرام کی وجہ سے اس ملک کو بین الاقوامی پابندیوں کا بھی سامنا ہے اور جنیوا میں امریکہ، روس، فرانس، برطانیہ، چین اور جرمنی کے ساتھ اس کی ہونے والی بات چیت میں ایران کی یقین دہانی کے صورت میں بعض تعزیرات کو نرم کیا جانا بھی شامل ہے۔