پاکستان: صحافتی آزادی کی صورتحال پر تشویش

امریکی تنظیم ’فریڈم ہاوس‘ کی 2013 ءکی سالانہ رپورٹ یکم مئی کو جاری کی جا رہی ہے
دنیا بھر میں آزادی صحافت کی صورتحال پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے، ’فریڈم ہاؤس‘ کی پراجیکٹ ڈائریکٹر، کیرن کارلیکر کہتی ہیں کہ آزادی صحافت کے حوالے سے دنیا بھر میں صورتحال ابتری کا شکار ہے۔ لیکن، بعض اہم ملکوں میں صورتحال خاصی پریشان کن ہے اور اُن ملکوں میں ایسے صحافیوں پر حملے یا انھیں ہراساں کرنے کے واقعات دیکھنے میں آرہے ہیں، جو مظاہروں یا خانہ جنگی جیسے واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہیں۔

اُن کے مطابق، اس کے ساتھ ساتھ، غیر ملکی صحافیوں پر دباؤ میں اضافہ، انٹرنیٹ اور نیوز میڈیا پر عائد کی جانے والی کئی پابندیاں بھی درپیش ہیں۔ ہم اس سال ایک مسلسل منفی تصویر ابھرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

Karin Karlekar، Freedom House

کیرن کارلیکر نے ’وائس آف امریکہ اردو‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صحافتی آزادیوں کے حوالے سے صورتحال میں بہتری نہیں آئی۔

اس لئے، پاکستان ’فریڈم ہاؤس‘ کی 2013 ءکی سالانہ رپورٹ میں ان ملکوں کی فہرست میں رہے گا، جہاں، بقول ان کے، صحافت آزاد نہیں ہے۔ صحافیوں پر حملے اور حملہ آوروں کو سزا نہ دینے کا سلسلہ، مبینہ طور پر، جاری ہے، جس کی وجہ سے ’سیلف سینسر شپ‘ میں اضافہ ہو رہا ہے، اور صورتحال مزید خرابی کی طرف جا رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ مہینوں کے دوران، کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جن کی وجہ سے صحافتی آزادیوں کے بارے میں شدید تشویش پیدا ہوئی ہے۔

کیرن کارلیکر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی وجہ سے، جوں جوں میڈیا کے انداز میں تبدیلی آرہی ہے یہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے کہ حکومتیں، اُن کے بقول، ابلاغ کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ جیسا کہ پاکستان میں ہم نے پچھلے سالوں میں اس موضوع پر کئی بحثیں ہوتی دیکھیں۔ لیکن، انٹرنیٹ سینسر شپ اور سوشل میڈیا ویب سائٹس کی سینسرشپ کے بارے میں ایک مسلسل تشویش موجود ہے۔ ’ہم نے دیکھا کہ صحافت کو کنٹرول کرنے کے لئے مبینہ طور پر حملوں، تشدد اور ہراساں کئے جانے کے زیادہ روایتی طریقے استعمال کئے گئے، اور اگر یہ چیز صحافیوں کو سیلف سینسر شپ یا اپنی سینسرشپ خود کرنے پر آمادہ کرے، تو ظاہر ہے، ایسے حملے کرنے والوں کو سزا کا کوئی خوف نہیں رہتا۔

کیرن کارلیکر نے یہ بھی کہا کہ انفرادی سطح پر ہر صحافی کو ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے خلاف، خود اپنی ذات کے تحفظ اور اپنی آن لائن سیکیورٹی کے بارے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

’فریڈم ہاوس‘ کی 2013 ءکی سالانہ رپورٹ یکم مئی کو جاری ہوگی۔

حکومتِ پاکستان کا مؤقف ہے کہ ملک میں صحافت کے شعبے میں اظہارِ خیال کی ہر طرح کی آزادی ہے، اور جہاں تک صحافیوں کے تحفظ کا تعلق ہے، اسے یقینی بنانے کے لیے ہر ممکنہ کارروائی کی جاتی ہے، اور یہ کہ مسائل کو مجموعی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔

بہت سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں میڈیا کے ادارے اور اُن کے مالکان اور منتظمیں کو بھی برابر کی ذمہ داری اٹھانی چاہیئے۔