|
اسلام آباد — پاکستان میں آزادئ صحافت اور میڈیا کارکنوں کے تحفظ کے لیے سرگرم ایک غیر سرکاری تنظیم نے 2024 کو پاکستان میں صحافیوں کے لیے مہلک ترین برسوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔
تنظیم کے مطابق 2024 میں پاکستان میں چھ صحافیوں کو قتل کیا گیا جب کہ 11 کو قتل کرنے کی کوشش ناکام ہوئی۔
فریڈم نیٹ ورک کی طرف سے جمعرات کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کے باوجود حکومتیں ان قوانین کو پوری طرح نافذ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں جس کی وجہ سے صحافی خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔
SEE ALSO: موجودہ سال کو پاکستانی صحافیوں کے لیے انتہائی ہلاکت خیز کیوں کہا جارہا ہے؟یہ رپورٹ دو نومبر کو منائے جانے والے صحافیوں کے خلاف جرائم سے استثناٰ کے خاتمے کے عالمی دن سے قبل جاری کی گئی ہے۔
فریڈم نیٹ ورک کے سربراہ اقبال خٹک نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صحافیوں کے تحفظ کے قوانین کے نفاذ کے لیے سیاسی عزم اور وسائل کی کمی کی وجہ سے صحافیوں کو ایک مشکل صورتِ حال کا سامنا ہے۔
ان کے بقول صحافیوں کے تحفظ کے لیے محفوظ میکنزم وضع کیے بغیر یہ قوانین غیر مؤثر رہیں گے۔
رپورٹ کے مطابق نومبر 2023 سے اگست 2024 کے دوران مطابق صحافیوں کے خلاف 57 واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ جن میں سے سب سے زیادہ 21 واقعات سندھ میں، 13 واقعات پنجاب میں ریکارڈ کیے گئے۔ اس کے علاوہ اسلام آباد میں 12، خیبر پختونخوا میں سات جب کہ بلوچستان میں دو واقعات رپورٹ ہوئے۔
SEE ALSO: گھوٹکی میں صحافی کا قتل؛ 'بے گناہی ثابت کرنے کے لیے سلگتے کوئلوں پر بھی چلنا پڑا'نیٹ ورک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ خواتین صحافیوں کو بھی مختلف عناصر کی جانب سے دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا جس میں سرکاری عہدے داروں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور کئی دیگر عناصر ملوث پائے گئے۔
فریڈم نیٹ ورک نے پاکستان میں میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے صحافیوں کے خلاف مجرمانہ واقعات کے استثناٰ کو ختم کرنے کو ضروری قرار دیا ہے اور حکومت سے صحافیوں کے تحفظ کے لیے کمیشن جلد از جلد قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اس رپورٹ پر کسی حکومتی عہدے دار نے فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن حکومت کا مؤقف ہے کہ ملک میں آزادئ صحافت اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے اقدامات کیے ہیں۔