فرانس کے صدر فرانسواں اولاند نے ملک میں تمام مذاہب کے تحفظ کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جنونیت‘ سے سب سے زیادہ مسلمان متاثر ہوئے ہیں۔
جمعرات کو 'عرب ورلڈ انسٹیٹیوٹ' میں خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد یکجہتی کا اظہار کرنے پر عرب دنیا کے بسنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسلام جمہوریت سے ہم آہنگ ہے۔
گزشتہ ہفتے پیرس میں جریدے 'چارلی ایبڈو' اور پھر ایک یہودی سپر مارکیٹ میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ فرانس میں کئی دہائیوں کے دوران ہونے والے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملے تھے۔
چارلی ایبڈو مذہبی اور دیگر مشہور شخصیات کے طنز اور تنقید پر مبنی خاکے بنانے کے حوالے سے مشہور ہے۔ گزشتہ روز اس نے اپنا تازہ شمارہ جاری کیا جس کے سرورق پر پیغمبر اسلام کا خاکہ شائع کیا گیا تھا۔
اپنے خطاب میں صدر اولاند کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خطرے باوجود تمام فرانسیسی متحد ہیں۔
"فرانسیسی مسلمانوں کے بھی ہی حقوق ہیں جو دیگر عوام کے ہیں اور ان کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ تمام عبادت گاہوں جیسے کہ چرچ، مسجد اور شول (یہودی عبادت گاہ) پر قانون کا پوری طرح سے نفاذ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام مخالف یا یہود مخالف کارروائیوں کی مذمت کی جانی چاہیئے اور ان میں ملوث لوگوں کو سزا دی جانی چاہیئے۔
فرانسیسی صدر کے بقول سخت گیر اسلامی رجحان غربت، اختلافات، عدم مساوات اور تنازعات کا باعث رہا ہے اور "یہ مسلمان ہی ہیں جو اس جنونیت، بنیاد پرستی اور عدم برداشت کا پہلے سے شکار ہیں۔"