فرانس میں حکومت کی طرف سے محنت کشوں کے لیے پیش کی گئی اصلاحاتی تجویز کے خلاف جمعرات کو ہزاروں افراد احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔
اس اصلاحتی مسودے کے تحت آجر کے ملازم کو کام پر رکھنا یا نکالنا آسان ہو گا جب کہ اس سے مزدور یونینز کی طاقت بھی کم ہوگی۔
پیرس میں ہزاروں مظاہرین شہر کے مختلف حصوں میں جمع ہوئے اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔ یہ لوگ اس مسودے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مختلف مقامات پر مظاہرین کی پولیس سے مڈبھیڑ بھی ہوئی جنہیں منشتر کرنے کے لیے پولیس نے اشک آور گیس کا استعمال کیا۔
پولیس نے 77 افراد کو بلوا کرنے کے الزام میں حراست میں بھی لیا۔
ساحلی شہر لی ہاور میں صورتحال زیادہ کشیدہ رہی جہاں مظاہرین نے ملک کے بڑی تیل کی تنصیبات میں سے ایک کو بند کرنے کی کوشش کی۔ بندرگاہ پر کام کرنے والے بہت سے مشتعل مظاہرین شہر کے مرکزی حصے میں جمع ہوئے اور جگہ جگہ دھواں چھوڑنے والے بم پھینکے۔
دریں اثناء ملازمین کی ہڑتال کے باعث فرانس کے 58 میں سے 11 جوہری توانائی کے پلانٹ بجلی کی غیر متوقع بندش کا شکار ہوئے۔
گریولائنز جوہری پاور اسٹیشن میں بھی کام سست روی کا شکار ہوا۔ یہ دنیا کا چھٹا، یورپ کا دوسرا اور مغربی یورپ کا سب سے بڑا پلانٹ ہے۔
مزدور یونینز نے ملک میں تیل کی فراہمی، ریل گاڑیوں کی آمدورفت اور جوہری پلانٹس کو متاثر کیا۔
فرانس کے وزیر ٹرانسپورٹ الائن ویدالائز نے اس تاثر کو مسترد کیا ہے کہ ہڑتالوں کے باعث ملک میں بجلی مکمل طور پر بند ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو فرانس بجلی درآمد بھی کر سکتا ہے۔
فرانسیسی وزیراعظم مانوئل والز کہتے ہیں کہ مجوزہ اصلاحاتی بل میں بہتری کے لیے تبدیلیاں ممکن ہیں لیکن ان کا اصرار تھا کہ حکومت اسے یکسر مسترد نہیں کرے گی۔