فیبی یوس نے فرانسیسی انٹر ریڈیو کو بتایا کہ مجوزہ معاہدے کے تحریر میں بہت سی غیر معقول رکاوٹیں ہیں۔
فرانس کے وزیرخارجہ لوراں فیبی یوس نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری معاملے پر کوئی معاہدہ تاحال ’’ حتمی‘‘ نہیں ہے۔
اعلیٰ ترین فرانسیسی سفارتکار کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اس متنازع جوہری پروگرام پر ایران اور چھ ممالک کے گروپ کے درمیان جنیوا میں ہونے والی بات چیت کا دور ہفتہ کو تیسرے روز میں داخل ہوچکا ہے۔
فیبی یوس نے فرانسیسی انٹر ریڈیو کو بتایا کہ مجوزہ معاہدے کے تحریر میں بہت سی غیر معقول رکاوٹیں ہیں۔
فرانسیسی عہدیدار کے اس بیان سے قبل امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے بھی کہا تھا کہ بات چیت میں ’’کچھ اہم خلا‘‘ موجود ہیں لیکن ان کے بقول فریقین اس پر ’’سخت محنت‘‘ کر رہے ہیں۔
توقع ہے کہ روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف ہفتہ کو اس بات چیت میں شریک ہوں گے جب کہ چین ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کے لیے اپنے نائب وزیر کو بھیجے گا۔
مغربی قوتوں کا الزام ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے لیکن تہران انھیں مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے متنازع جوہری پروگرام کی وجہ سے اس ملک کو بین الاقوامی پابندیوں کا بھی سامنا ہے اور جنیوا میں امریکہ، روس، فرانس، برطانیہ، چین اور جرمنی کے ساتھ اس کی ہونے والی بات چیت میں ایران کی یقین دہانی کے صورت میں بعض تعزیرات کو نرم کیا جانا بھی شامل ہے۔
اعلیٰ ترین فرانسیسی سفارتکار کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اس متنازع جوہری پروگرام پر ایران اور چھ ممالک کے گروپ کے درمیان جنیوا میں ہونے والی بات چیت کا دور ہفتہ کو تیسرے روز میں داخل ہوچکا ہے۔
فیبی یوس نے فرانسیسی انٹر ریڈیو کو بتایا کہ مجوزہ معاہدے کے تحریر میں بہت سی غیر معقول رکاوٹیں ہیں۔
فرانسیسی عہدیدار کے اس بیان سے قبل امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے بھی کہا تھا کہ بات چیت میں ’’کچھ اہم خلا‘‘ موجود ہیں لیکن ان کے بقول فریقین اس پر ’’سخت محنت‘‘ کر رہے ہیں۔
توقع ہے کہ روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف ہفتہ کو اس بات چیت میں شریک ہوں گے جب کہ چین ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کے لیے اپنے نائب وزیر کو بھیجے گا۔
مغربی قوتوں کا الزام ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے لیکن تہران انھیں مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے متنازع جوہری پروگرام کی وجہ سے اس ملک کو بین الاقوامی پابندیوں کا بھی سامنا ہے اور جنیوا میں امریکہ، روس، فرانس، برطانیہ، چین اور جرمنی کے ساتھ اس کی ہونے والی بات چیت میں ایران کی یقین دہانی کے صورت میں بعض تعزیرات کو نرم کیا جانا بھی شامل ہے۔