فرانس نے شمالی افریقہ کے القاعدہ گروپ کے اس پیغام کو مسترد کردیا ہے جس میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ نائجر میں یرغمال بنائے جانے والے پانچ فرانسیسی شہریوں کی رہائی کے لیے پیرس اسامہ بن لادن کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے۔
جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں فرانسیسی وزیر خارجہ مشیل الیوت میری نے کہا کہ فرانس کسی دوسرے کو اپنی پالیسیوں پر ہدایت دینے کی اجازت نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ فرانس اپنے شہریوں کی رہائی کے لیے جو کچھ ممکن ہے، کررہاہے۔
پانچ فرانسیسی شہریوں کو مڈغاسکر اور جمہوریہ توگو کے ایک ایک باشندے کے ساتھ ستمبر میں یرغمال بنا لیا گیا تھا اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں مالی میں رکھا گیا ہے۔ القاعدہ کے ایک گروپ اسلامک مغرب نے اس اغوا کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
جمعرات کے روز الجزیرہ ٹیلی ویژن سے مبینہ طور نشر کی جانے والے ایک آڈیو پیغام میں تنظیم کے لیڈر نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت لازمی طورپر اسامہ بن لادن کے ذریعے ہونی چاہیے۔
فرانس کی وزارت خارجہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ ریکارڈنگ کے حقیقی ہونے کی تصدیق پر کام کررہے ہیں۔
اکتوبر میں اسامہ بن لادن کے ایک مبینہ آڈیو پیغام میں کہا گیاتھا کہ فرانسیسیوں کا اغوا بقول ان کے مسلمانوں کے ساتھ فرانس کے غیر منصفاہ ردعمل کا نتیجہ تھا۔
بن لادن نے اگلے سال مسلمان خواتین کے پورے نقاب پرپابندی کے فرانسیسی منصوبے کے خلاف انتقامی کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی۔
فرانسیسی صدر نکولا سرکوزی نے اس ہفتے کہاتھا کہ وہ فرانسیسی یرغمالیوں کے سلسلے میں بہت فکر مند ہیں۔