آسٹریلوی اسپورٹس چینل 'فوکس اسپورٹس' نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ردِعمل کے بعد بابر اعظم پر عائد کیے گئے الزامات سے متعلق خبر ویب سائٹ سے ہٹا دی ہے۔
مذکورہ خبر میں بعض پیروڈی اکاؤنٹس کا حوالہ دیا گیا تھا جن میں بابر اعظم کے خلاف خاتون کوہراساں کرنے کے الزامات اور کچھ مبینہ ویڈیوز، آڈیوز اور پیغامات شیئر کیے گئے تھے۔
پی سی بی نے فوکس اسپورٹس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا کہ اسپورٹس چینل نے ایک ایسی ٹوئٹ کی بنیاد پر اسٹوری کی جس پر پی سی بی اور خود بابر اعظم نے بھی ردِعمل دینا مناسب نہیں سمجھا۔
بابر سے منسوب بعض مبینہ ٹیکسٹ پیغامات، آڈیوز اور ویڈیوز سب سے پہلے ایک خاتون کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی تھیں۔ خاتون صارف کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ کسی پاکستانی کھلاڑی کی گرل فرینڈ ہیں اور بابر اعظم مبینہ طور پر ان سے جنسی تسکین کی باتیں کرتے رہے ہیں۔
عائشہ راجپوت نامی انسٹاگرام اکاؤنٹ سے جاری ایڈٹ شدہ مبینہ ویڈیوز میں بابر کو دکھایا گیا ہے۔ خاتون صارف کا دعویٰ ہے کہ بابر نے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ ان سے اسی طرح باتیں کرتی رہیں تو ان کے بوائے فرینڈ کو ٹیم سے نہیں نکالا جائے گا۔
یہ معاملہ سامنے آنے پر بابر اعظم کے مداح اور کئی اسپورٹس تجزیہ کار پاکستانی کپتان کی حمایت میں سامنے آ گئے تھے۔ سوشل میڈیا پر [WeStandWithBabar#] کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کرتا رہا تھا۔
ُپی سی بی نے منگل کو جاری کیے گئے اپنے اعلامیے میں فوکس اسپورٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بطور پی سی بی کے میڈیا پارٹنرز چینل کو ایسے بے بنیاد الزامات پر مبنی خبر شائع کرنے سے گریز کرنا چاہیے تھا۔
As our media partner, you might have considered ignoring such unsubstantiated personal allegations which Babar Azam has not deemed worthy of a response. https://t.co/QZFAxbd4QR
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) January 17, 2023
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے تنقید کے بعد 'فوکس اسپورٹس' نے مذکورہ خبر اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دی۔
بابر اعظم سے متعلق یہ ٹوئٹ ایک ویریفائیڈ پیروڈی اکاؤنٹ ہولڈر ڈاکٹر نیمو یادیو نے شیئر کی تھی۔
اُنہوں نے بھی ایک ٹوئٹ میں بابر اعظم سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے ایک بھارتی کرکٹر کی درخواست پر یہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دی ہے۔
ڈاکٹر نیمو یادیو کا کہنا تھا کہ اب جن بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹس نے اس حوالے سے خبر شائع کی ہے، وہ اپنے لحاظ سے اس معاملے کو دیکھ لیں۔
I am sorry @babarazam258, I have deleted that post on the request of an Indian cricketer in DM Peace ☮️
— Dr Nimo Yadav (@niiravmodi) January 16, 2023
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بابر کسی تنازع کا شکار ہوئے ہیں۔ اس سے قبل 2020 میں حامیزہ نامی خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ بابر ان کے اسکول کے زمانے کے دوست ہیں جنہوں نے 2011 میں ان سے شادی کا وعدہ کیا تھا۔
بعدازاں حامیزہ نے عدالت میں بابر اعظم کے خلاف دائر درخواست واپس لیتے ہوئے اپنے الزامات سے دست بردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
بابر کے خلاف حالیہ الزامات کے بعد ان کے مداحوں کا کہنا ہے کہ بابر کو کپتانی سے ہٹانے کے لیے سازش کی جا رہی ہے جب کہ بعض کا کہنا ہے کہ جس اکاؤنٹ سے بابر کی تصاویر شیئر کی گئی ہیں وہ بھارت سے چلایا جا رہا ہے۔