بُدھ کے روز ’سی بی ایس‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے، امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ یوکرین میں رُوسی مداخلت کے روس کو نتائج بھُگتنا ہوں گے
واشنگٹن —
جنیوا میں یوکرین کے معاملے پر عالمی مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لے گا آیا رُوس یوکرین میں تناؤ کم کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے ضمن میں کوئی عملی اقدامات اٹھا رہا ہے؟
یوکرین کے حوالے سے کیے جانے والے ان مذاکرات میں یوکرین، روس، امریکہ اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ حصہ لے رہے ہیں۔
بُدھ کے روز ’سی بی ایس‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے، امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ یوکرین میں رُوسی مداخلت کے روس کو نتائج بھُگتنا ہوں گے۔
دوسری طرف، رُوس کا موٴقف ہے کہ یوکرین میں رُوسی زبان بولنے والوں کی حفاظت کی ذمہ داری روس پر عائد ہوتی ہے۔
روس یوکرین کی نئی قیادت پر یہ الزام عائد کرتا ہے کہ وہ رُوس کے خلاف ہے اور وہاں بسنے والے رُوسی باشندوں کے حقوق کے لیے خطرات لاحق ہیں۔
بدھ کے روز اقوام ِمتحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے عہدیدار، آئیون سائمون وِک نے سیکورٹی کونسل کو ایک بیان میں بتایا کہ وہ مارچ میں دو مرتبہ یوکرین گئے اور انکی ٹیم کو وہاں پر رُوسیوں کے خلاف کسی قسم کے حملوں کے شواہد نہیں ملے۔
رُوس نے اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ کو جانبدار قرار دیا ہے۔
اقوام ِ متحدہ کی سفیر سمانتھا پاور نے روسی تنقید کو بلاجواز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ رُوس مشرقی یوکرین میں مداخلت کر رہا ہے اور اس کے شواہد موجود ہیں۔
یوکرین میں سلوینیسک میں بدھ کے روز نقاب پوش روسی نواز علیحدگی پسندوں نے یوکرین کی فوجی گاڑی اپنے قبضے میں لے لی تھی۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لے گا آیا رُوس یوکرین میں تناؤ کم کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے ضمن میں کوئی عملی اقدامات اٹھا رہا ہے؟
یوکرین کے حوالے سے کیے جانے والے ان مذاکرات میں یوکرین، روس، امریکہ اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ حصہ لے رہے ہیں۔
بُدھ کے روز ’سی بی ایس‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے، امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ یوکرین میں رُوسی مداخلت کے روس کو نتائج بھُگتنا ہوں گے۔
دوسری طرف، رُوس کا موٴقف ہے کہ یوکرین میں رُوسی زبان بولنے والوں کی حفاظت کی ذمہ داری روس پر عائد ہوتی ہے۔
روس یوکرین کی نئی قیادت پر یہ الزام عائد کرتا ہے کہ وہ رُوس کے خلاف ہے اور وہاں بسنے والے رُوسی باشندوں کے حقوق کے لیے خطرات لاحق ہیں۔
بدھ کے روز اقوام ِمتحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے عہدیدار، آئیون سائمون وِک نے سیکورٹی کونسل کو ایک بیان میں بتایا کہ وہ مارچ میں دو مرتبہ یوکرین گئے اور انکی ٹیم کو وہاں پر رُوسیوں کے خلاف کسی قسم کے حملوں کے شواہد نہیں ملے۔
رُوس نے اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ کو جانبدار قرار دیا ہے۔
اقوام ِ متحدہ کی سفیر سمانتھا پاور نے روسی تنقید کو بلاجواز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ رُوس مشرقی یوکرین میں مداخلت کر رہا ہے اور اس کے شواہد موجود ہیں۔
یوکرین میں سلوینیسک میں بدھ کے روز نقاب پوش روسی نواز علیحدگی پسندوں نے یوکرین کی فوجی گاڑی اپنے قبضے میں لے لی تھی۔