بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں مبینہ عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک نیم فوجی دستے کے اڈے پر حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق سرینگر کے ہوائی اڈے کے قریب واقع بھارت کی سرحدی فورس 'بارڈر سکیورٹی فورس' (بی ایس ایف) کے ایک اڈے پر عسکریت پسندوں نے مقامی وقت کے مطابق منگل کی صبح ساڑھے چار بجے حملہ کیا۔
مسلح افراد نے، جن میں سے دو نے فوجی وردی پہن رکھی تھی 'بی ایس ایف' کی 182 ویں بٹالین کے اڈے کے مرکزی دروازے پر اچانک نمودار ہوکر دستی بم پھینکے اور خود کار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی۔
'بی ایس ایف' افسران کے مطابق حملہ آوروں کا پہلا نشانہ سنتری پوسٹ بنی جس پر تعینات اہلکاروں نے فوری کارروائی کرکے ایک حملہ آور کو وہیں ڈھیر کردیا۔
تاہم حملہ آور کے دو ساتھی اڈے کے اندر گھسنے میں کامیاب ہوگئے جہاں انہوں نے پہلے بیرک نمبر 7 اور پھر انتظامی بلاک اور 'جے سی او میس' میں پوزیشنیں سنبھال لیں۔
'بی ایس ایف' اہلکاروں کے مطابق کہ بھارتی فوج کی راجپوت رائفلز، مقامی پولیس کے عسکریت محالف اسپیشل آپریشنز گروپ (ایس او جی) اور بھارت کی وفاقی پولیس فورس 'سی آر پی ایف' نے 'بی ایس ایف' کے ساتھ مل کر محصور عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کیا۔
تقریباً دس گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی دونوں حملہ آوروں کی ہلاکت پر منتج ہوئی۔
عسکریت پسندوں کے ابتدائی وار اور طرفین کے درمیان مقابلے کے دوران 'بی ایس ایف' کا ایک سپاہی ہلاک اور اُس کے تین ساتھی اور مقامی پولیس کا ایک اہلکار زحمی ہوگئے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم عسکریت پسند کالعدم تنظیم 'جیشِ محمد' نے حملے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے 'شہید افضل گورو اسکواڈ' نے یہ حملہ کیا۔
افضل گورو کا تعلق کشمیر کے علاقے سوپور سے تھا جسے بھارتی پارلیمنٹ ہاؤس پر 2001ء میں ہونے والے دہشت گرد حملے کا مجرم قرار دے کر 9 فروری 2013ء کو دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔
نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس منیر احمد خان نے 'بی ایس ایف' اڈے پر کیے گئے حملے کا الزام لشکرِ طیبہ پر عائد کیا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے اس طرح کے واقعات کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹہراتے ہوئے کہا کہ جب تک پاکستان ہمارا پڑوسی ہے اس طرح کے حملے پیش آتے رہیں گے۔
جس جگہ حملہ ہوا ہے اسے سرینگر کا محفوظ ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ سرینگر کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ اور بھارتی ایئر فورس اسٹیشن اس سے چند سو گز کے فاصلے پر واقع ہیں جب کہ پولیس اور 'سی آر پی ایف' کے اہم کیمپ بھی اسی علاقے میں موجود ہیں۔
اس حساس ترین علاقے میں پیش آنے والے واقعے کے بعد کشمیر کی سکیورٹی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے بھارت کے وزیرِ داخلہ راج ناتھ سنگھ کی زیرِ صدارتی منگل کو ایک ہنگامی اجلاس بھی ہوا۔
حملے کے بعد سرینگر ایئر پورٹ کو عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا تاہم بعد دوپہر فلائٹ آپریشن بحال ہوگیا۔