حکومت مخالف تحریک پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس میں تحریری یاداشت الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی ہے۔
پی ڈی ایم کی یادداشت میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کا اعتراف کر چکی ہے۔ الیکشن کمیشن کیس کا فیصلہ فوری کرے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس سیاسی جماعتوں کے دیے گئے اکاؤنٹس کی تصدیق اور تفتیش کا کوئی طریقۂ کار موجود نہیں ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 فروری کو طلب کیا ہے۔
پی ڈی ایم کے وفد نے الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے ملاقات کی اور تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس میں یادداشت پیش کی۔
یادداشت کے متن میں کہا گیا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس کی آزادانہ شفاف تحقیقات نہیں ہو سکیں۔ اس سے الیکشن کمیشن کی ساکھ اور غیر جانب داری متاثر ہوئی۔ یاداشت کے مطابق الیکشن کمیشن کی غفلت پر سنگین سوالات زبان زدِ عام ہیں۔
متن میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے عدم تعاون کے باعث اسکروٹنی کمیٹی کو لا محدود توسیع دی گئی۔ الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش اور نا مکمل قرار دیا۔ اسکروٹنی کمیٹی ڈھائی سال میں الیکشن کمیشن کے احکامات پر عمل درآمد میں ناکام رہی۔ الیکشن کمیشن نے پھر کس حکمتِ عملی کے تحت اسی کمیٹی کو دوبارہ جانچ کی ذمہ داری دی۔
یاداشت میں کہا گیا کہ کمیٹی کے آڈیٹر کو پی ٹی آئی کے دباؤ پر تبدیل کیا گیا۔ یہ اس جماعت کی طرف سے تحقیقات کو کنٹرول کرنے کی منفرد مثال ہے۔
یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ حکمران جماعت کو اربوں روپے کی غیر قانونی فنڈنگ ہوئی۔
Your browser doesn’t support HTML5
میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے الزام عائد کیا کہ تحریکِ انصاف نے نہ صرف غیر ملکی فنڈز لیے بلکہ منی لانڈرنگ بھی کی۔ تحریک انصاف اب غیر ملکی فنڈنگ کی ذمہ داری ایجنٹس پر ڈال رہی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس پر عمران خان چھ سال سے این آر او پر ہیں۔ جب اس کیس کا فیصلہ ہو گا تو 24 گھنٹے میں ان کی نا اہلی ہو گی۔ تحقیقات کی جائیں تو عمران خان کا بھی فالودے والا، پاپڑ والا معاملہ نکلے گا۔
ان کا اشارہ کچھ عرصہ قبل کروڑوں روپے کے بے نامی اکاؤنٹس کے انکشاف کی طرف تھا، جب کہ جن کے نام سے اکاؤنٹ کھولے گئے تھے، وہ ان سے لاعلم تھے۔
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی الیکشن کمیشن کی ہدایت پر کام کر رہی ہے۔ قوم پی ڈی ایم کے جھوٹے بیانیے سے تنگ آ چکی ہے۔
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کو پی ٹی آئی نے ریکارڈ جمع کرا دیا ہے۔ پاکستان کے آئینی ادارے قابل احترام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پارٹی فنڈنگ کیس ہماری وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔ ہماری تمام فنڈنگ بینکنگ چینل کے ذریعے اور رقم پاکستان کے قوانین کے مطابق آئی۔
'الیکشن کمیشن کے پاس جانچ کا کوئی میکنزم نہیں'
سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس اور ان کی تصدیق کے بارے میں پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اپنے اکاؤنٹس کی تفصیل جمع کرواتی ہیں، لیکن ان کو جانچنے کا کوئی میکنزم موجود نہیں ہے۔
احمد بلال محبوب نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی کاغذ کم ہو تو وہ سیاسی جماعتوں سے مانگ لیا جاتا ہے۔ لیکن اصل مسئلہ الیکشن کمیشن میں ہے جہاں پولیٹکل فنانس ونگ تو موجود ہے لیکن اس ونگ کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔
ان کے بقول اس ونگ میں جو بھی سیاسی جماعت لکھ کر دیتی ہے، اس کا گزٹ نوٹیفیکشن جاری کر دیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے بارے میں تفتیش نہیں کی جاتی۔ اگر کسی ایک سیاسی جماعت کے خلاف بھی کارروائی ہوئی تو تمام سیاسی جماعتیں اور ارکان پارلیمنٹ نہایت سنجیدگی سے اس بارے دستاویزات جمع کرائیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ تفصیلات اور اکاؤنٹس کے بارے میں تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ سیاست دان پورے ملک کے لیے ایک مثال ہونے چاہئیں اور ان کی اسکروٹنی کا باقاعدہ ایک نظام ہونا چاہیے۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ کے کئی ارکان کو کچھ عرصہ قبل صرف اس بات پر معطل کیا گیا کہ انہوں نے الاؤنسز کی مد میں کچھ زیادہ رقم وصول کی تھی۔ سیاست دان کو مثال ہونا چاہیے اور اس مقصد کے لیے ان کے اکاؤنٹس اور دیگر معاملات میں شفافیت بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کے جو بھی الزامات ہیں، الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ فوری تحقیقات مکمل کرے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے۔
سیاسی جماعتوں کو نوٹس
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے گوشواروں اور پارٹی فنڈز کی چھان بین سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران 19 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کیے ہیں۔
الیکشن کمیشن میں کیس کی سماعت کے بعد پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں سے تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ جن جماعتوں کو نوٹسز جاری کیے گئے ان میں جے یو آئی (ف)، ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ ق، پی کے میپ، بی اے پی، بی این پی مینگل، اے این پی، عوامی مسلم لیگ، بی این پی عوامی اور جماعت اسلامی شامل ہیں۔
اسکروٹنی کمیٹی کا اجلاس
الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کی مبینہ غیر ملکی پارٹی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے اسکروٹنی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس کے بعد تحریک انصاف کے وکیل شاہ خاور کی الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی پر اکبر ایس بابر نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے جس کے بعد اسکروٹنی کمیٹی نے مزید تحقیقات سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ہم آج تک کی کارروائی پر الیکشن کمیشن کو اپنی رپورٹ دے دیں گے۔ اسکروٹنی کمیٹی نے سوال نامہ دیا تھا، اس کے جوابات دیے ہیں۔ اسکروٹنی کمیٹی اپنے اختتامی مراحل میں ہے۔ اسکروٹنی کمیٹی میں درخواست گزار کے اعتراضات پر جواب دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اکبر ایس بابر آج پریشان تھے کیوں کہ ان کے اعتراضات پر جوابات دے دیے ہیں۔ اسکروٹنی کمیٹی نے کبھی بھی جانب داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ ہمیں امید ہے اسکروٹنی کمیٹی جو بھی رپورٹ دے گی وہ میرٹ پر ہو گی۔