جنوبی افریقہ میں جمعے کے روزسے شروع ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ کا جہاں دنیا بھر میں لاکھوں شائقین بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں وہیں برطانیہ میں کاروباری حلقوں کو اس پریشانی کا سامنا ہے کہ ملک میں ملازمت پیشہ طبقہ ان میچوں کو دیکھنے کے شوق میں اپنے کام سے دور ہو سکتا ہے جس سے اداروں کو ممکنہ طور پر ایک ارب پاونڈ تک کامالیاتی نقصان ہو گا۔
برطانوی چارٹرڈ مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ نے منگل کے روز ایک رپورٹ میں کہا کہ حال میں کیے گئے ایک تجزیے میں روزگار مہیا کرنے والے اداروں میں سے 54 فیصد کا کہنا تھاکہ جون اور جولائی کے مہینوں میں عالمی مقابلے کی انٹرنیٹ پر تشہیر کی وجہ سے ان کے ملازمین کی توجہ بٹی رہے گی۔
ساتھ ہی 53 فیصدکی رائے میں کھیل پر کی جانے والی طویل بحث کے باعث ملازمین اپنے کام پر توجہ مرکوز نہیں رکھ سکیں گے۔ تجزیے میں ہر پانچ میں سے دو روزگار مہیا کرنے والے اداروں نے خدشہ ظاہر کیا کے ملازمین فٹ بال میچ دیکھنے کے لیے کام سے دور رہیں گے۔
لیکن اس ہی تجزیے میں شامل ملازمین میں سے 60 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کام کو اولین ترجیح دیتے ہیں ۔
ملازمین کی ایک بڑی اکثریت (93 فیصد) کے مطابق اگر ان کی پسندیدہ ٹیم مقابلے سے باہر بھی ہو جاتی ہے تو بھی ان کے کام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیوں کہ ان کے بقول یہ صرف کھیل ہے۔
البتہ ایک فیصد ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ فٹ بال میچ دیکھنے کے لیے بیماری کا بہانا بنا کر چھٹی کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔
فٹ بال دنیا بھر کے مقبول ترین کھیلوں میں سے ایک ہے اور اس کے لاکھوں شائقین ہر چار سال بعد ہونے والے عالمی مقابلے میں بہت دلچسپی لیتے ہیں۔