پاک امریکہ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کریں گے: شاہ محمود قریشی

فائل فوٹو

منگل کو شاہ محمود قریشی نے اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے ارکانِ سینیٹ کو بتایا کہ عمران خان اور مائیک پومپیو کے درمیان ہونے والے گفتگو خوشگوار ماحول میں ہوئی تھی اور یہ ایک تعمیری گفتگو تھی۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے درمیان گزشتہ ہفتے ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو سے متعلق امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی ترجمان کا بیان حقیقت کے برعکس ہے۔

تاہم وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات اس وقت جس نہج پر ہیں، ان کی حکومت انہیں بہتر کرنے کی کوشش کرے گی۔

شاہ محمود قریشی نے یہ بات منگل کا پارلیمان کے ایوانِ بالا یعنی سینٹ میں پاکستان کے خارجہ امور سے متعلق دیے گئے ایک پالیسی بیان میں کہی۔

وزیرِ اعظم عمران اور امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے متن سے متعلق واشنگٹن اور اسلام آباد کے مؤقف میں اختلاف کا چرچا پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں جاری ہے اور اس کی بازگشت منگل کو سینیٹ میں بھی سنائی دی جہاں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے اس معاملے کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کے نو منتخب وزیرِ اعظم عمران خان اور امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو کے بعد امریکہ کے محکمہٴ خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مائیک پومپیو نے گفتگو کے دوران اس بات کی اہمیت کو اجاگر کیا کہ پاکستان، ملک میں سرگرم تمام دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کُن اقدام کرے۔

پاکستان کی حکومت نے امریکی بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان اور مائیک پومپیو کے درمیان ایسی کوئی بات نہیں ہوئی۔

منگل کو شاہ محمود قریشی نے اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے ارکانِ سینیٹ کو بتایا کہ عمران خان اور مائیک پومپیو کے درمیان ہونے والے گفتگو خوشگوار ماحول میں ہوئی تھی اور یہ ایک تعمیری گفتگو تھی۔

تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ جس بات کا تذکرہ امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی ترجمان کے بیان میں ہے، وہ درست نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا، "مجھے علم ہے کہ امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ وہ اپنے بیان کے متن پر قائم ہیں۔ بالکل میں نے یہ (بیان) دیکھا ہے اور جو میں آ پ کی خدمت میں عرض کر رہا ہوں وہ بھی یہ ہے کہ میں بصد احترام کہہ رہا ہوں کہ ایسا نہیں ہے۔ غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ ہوگئی ہوگی اور ہم نے جو رپورٹ کیا ہے وہ درست ہے۔"

شاہ محمود نے امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے ستمبر کے پہلے ہفتے میں اسلام آباد کے متوقع دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں آگے بڑھنا ہے اور پانچ (ستمبر) کو اگر وہ تشریف لا رہے ہیں تو ہم کوشش کریں گے کہ جو ہمارے امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں ایک موڑ آیا ہوا ہے، اس کو بہتری کی طرف موڑیں اور اس میں پاکستان کی عوام اور ان کے منتخب نمائندگان کی آرا کو اہمیت دیں۔"

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی طرف سے عمران خان اور مائیک پومپیو کی گفتگو سے متعلق بیان کو حقیقت کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ گفتگو کے دوران پاکستان میں سرگرم دہشت گردوں کا کوئی ذکر نہیں ہوا تھا۔

لیکن امریکہ کے محکمۂ خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ فون پر ہونی والی گفتگو کے متن سے متعلق اپنے بیان پر قائم ہیں۔