روسی سفیر سے رابطے، فلن کا ’ایف بی آئی‘ سے غلط بیانی کا اعتراف

فلن پر یہ سنگین الزام ہے کہ اُنھوں نے روسی سفیر سرگئی کسلیاک کے ساتھ ہونے والی دو نجی بات چیت سے متعلق دروغ گوئی سے کام لیا، جس الزام پر اُنھیں پانچ برس قید کی سزا ہو سکتی ہے

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے سابق مشیر، مائیکل فِلن نے جمعے کے روز اقبالِ جرم کیا کہ اُنھوں نے امریکہ میں روس کے سفیر کے ساتھ اپنے رابطوں کے بارے میں وفاقی تفتیش کاروں کے ساتھ جھوٹ بولا تھا۔

فلن کی جانب سے جمعے کے روز کے اقبالِ جرم سے اس بات کا بھی عندیہ ملتا ہے کہ چھان بین کے معاملے پر سابق مشیر اسپیشل کونسل کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، جو سنہ 2016 کے صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ممکنہ گٹھ جوڑ کی تفتیش کر رہے ہیں۔

عدالت میں پیشی کے بعد جاری کیے گئے ایک بیان میں، فلن نے کہا ہے کہ ’’عدالت میں، میں نے جن معاملات کو تسلیم کیا وہ غلط تھا، اور، خدا میں اعتقاد کی بنیاد پر، میں معاملات کو درست کرنے کی کوشش کر رہا ہوں‘‘۔

فلن پر یہ سنگین الزام ہے کہ اُنھوں نے روسی سفیر سرگئی کسلیاک کے ساتھ ہونے والی دو نجی بات چیت سے متعلق دروغ گوئی سے کام لیا، جس الزام پر اُنھیں پانچ برس قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

جمعے کے روز جاری ہونے والی ایک دستاویز سے پتا چلتا ہے کہ گفتگو کا محور امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی تعزیرات کا معاملہ تھا، جنھیں اُس وقت کے صدر براک اوباما کی انتظامیہ روس کے خلاف عائد کر رہی تھی۔

دستاویز میں، جس پر اسپیشل کونسل رابرٹ مولر کے دستخط موجود ہیں، کہا گیا ہے کہ جنوری میں، جس سے کچھ ہی روز قبل ٹرمپ نے عہدہ سنبھالا تھا، فلن نے کسلیاک کے ساتھ گفتگو کے بارے میں تفتیش کاروں کے ساتھ ’’جان بوجھ کر، دانستہ، غلط، دروغ گوئی پر مبنی اور جھوٹے بیان دیے اور باتیں کیں‘‘۔

وکلائے استغاثہ نے کہا ہے کہ مبینہ طور پر فلن نے دسمبر 2016ء میں ایف بی آئی حکام کو غلط طور پر بتایا تھا کہ اُنھوں نے کسلیاک سے یہ نہیں کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں کشیدگی پیدا کرنے سے احتراز کریں، جس سے قبل امریکہ نے ’’اُسی روز ہی روس کے خلاف تعزیرات عائد کی تھیں‘‘۔

دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فلن نے غلط بیانی کی تھی کہ اُنھیں یہ بات یاد نہیں ہے کہ کسلیاک نے اُنھیں اطلاع دی تھی کہ کریملن نے فیصلہ کیا ہے کہ فلن کی درخواست پر ’’تعزیرات سے متعلق اپنا ردِ عمل معتدل سطح کا رکھیں گے‘‘۔