یہ کچھ ہی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ آپ کی جیب میں پورے آ جانے والے کمپیوٹر تو دور کی بات ، ایک چھوٹے سے ٹیلی فون کا تصور بھی محال تھا۔ لیکن آج کے دور میں چیزیں چھوٹی ہوتی چلی جا رہی ہیں ، روبوٹس کی مثال لیجیے، اس ضمن میں تحقیق کرنے والوں کا خیال ہے وہ دن بھی دور نہیں جب چھوٹے چھوٹے اڑنے والے روبوٹس ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہوں گے۔
ان دنوں چھوٹے چھوٹے اڑتے پھرتے روبوٹس بالکل ایسے ہی کام کر رہے ہیں، جیسے کچھ لوگ مل کر ایک کام سر انجام دیتے ہیں۔ اور یہ سب ہو رہا ہے واشنگٹن کے نیشنل بلڈنگ میوزیم میں جہاں لوگ آنے والے وقت کی ٹیکنالوجی کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے اکٹھے ہیں۔
اس نمائش کا انعقاد کرنے والے انتھونی نونز کہتے ہیں اس کا مقصد بچوں کو سائنس کی طرف راغب کرنا بھی ہے۔ ان کا کہناتھا کہ ہم ان روبوٹس کی مدد سے بچوں میں سائنس و ٹیکنالوجی اور انجنیئرنگ اور ریاضی میں دلچسپی پیدا کر رہے ہیں۔
اور جب بچے تفریح اور مزے کے ساتھ پڑھائی کرتے ہیں تو اس سے بہتر اور کچھ نہیں ورجینیا کے کانگریس مین جم مورین بھی یہاں بچوں کے ساتھ موجود تھے۔
ان کا کہناتھا کہ یہ ضروری ہے کہ بچوں کے زہنوں میں ابھی سے روبوٹ ٹیکنالوجی کے بارے میں دلچسپی پیدا کی جائے، کیونکہ ابھی ان کے ذہن ایک اسفنچ کی طرح ہر چیز کو جذب کرنے کے قابل ہیں ۔
کوانٹین لینسی یونیورسٹی آف پینسیلوانیا میں زیر تعلیم ہیں۔ انھیں بھی ان روبوٹس کو دیکھ کر ان میں دلچسپی پیدا ہوئی۔
وہ کہتی ہیں کہ کچھ بڑا کرنے کے لیے ہمیں مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنی ہوگی۔ جو کچھ ہم کرچکے ہیں اور کی بنیاد پر ایسا کیا جائے جو ہم نہیں کرسکے، لیکن کم سے کم انسانی عمل دخل سے۔
کوینٹن کا کہنا ہے اسکا مطلب ہے کہ آنے والی نسل کو ابھی سے تیار کرنا۔ اور یہاں ان بچوں کی دلچسپی کو دیکھ کر لگتا ہے انھیں خوب مزا آرہا ہے۔ اور اسی مزے میں کہیں آنے والے وقت کا ایک بڑا ذہن بھی پروان چڑھ رہا ہے۔