امریکی ریاست فلوریڈا کے گورنر ران ڈیسانٹس نے امریکہ میں 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن پارٹی کی جانب سے امیدوار کے طور پرنامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
فلو ریڈا کے 44 سالہ گورنر نے اپنے امیدوار ہونے کا اعلان سوشل میڈیا پر جاری ایک وڈیو میں کیا۔ اس سے پہلے انہوں نے وفاقی الیکشن کمشن میں اپنے امیدوار ہونے کی درخواست جمع کروائی۔
اپنے وڈیو پیغام میں انہوں نے کہا، ”ہمیں قیادت کے لیے جرات اور جیتنے کے لیے قوت کی ضرورت ہے۔“
ڈیسانٹس کی جانب سے ٹوئٹر کے سی ای او ایلون مسک کے ساتھ گفتگو کے ذریعے انتخابی مہم کا اعلان ان کے لیے سودمند ثابت نہیں ہوا۔ ان کی گفتگو کے دوران آڈیو اسٹریم کا سلسلہ بار بار منقطع ہوتا رہا اور لوگوں کے لیے نئے صدارتی امیدوار کا پیغام سننا ناممکن ہو گیا۔
آواز کے بار بار منقطع ہوتے سلسلے کے دوران ہی ڈیسانٹس نے کہا، "امریکہ کی تنزلی ناگزیر نہیں بلکہ یہ ایک انتخاب کی بات ہے اور ہمیں ایک نئی راہ کا انتخاب کرنا ہو گا۔ میں امریکہ کے صدر کا الیکشن اس لیے لڑ رہا ہوں تاکہ عظیم امریکیوں کی دوبارہ واپسی کی قیادت کر سکوں۔"
اس کے بعد انہوں نےسوشل میڈیا سائٹ، ٹوئٹر سپیسزپر ٹوئٹر کے سی ای او ایلان مسک کے ساتھ گفتگو میں مزید تفصیلات بیان کیں۔
امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن پارٹی کی جانب سے امیدوار کے طور پر مختلف شخصیات کے جواعلانات سامنے آ رہے ہیں، ان میں تازہ ترین گور نر ران ڈیسانٹس کی جانب سے کیا گیا ہے۔
یوں تو اس الیکشن کے لیے ریپبلکن پارٹی کا بڑا امیدوار سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی کو سمجھا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود اس وقت تک پارٹی کے متعدد لیڈر اپنے امیدوار ہونے کا اعلان کر چکے ہیں اور اب ڈیسانٹس اس دوڑ میں شامل ہوئے ہیں جوٹرمپ کے بڑے حریف تصور کیے جا سکتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
رائے عامہ کے حالیہ جائزے بھی یہی ظاہر کرتے ہیں کہ ڈیسانٹس کبھی تو ٹرمپ کو سخت ٹکر دے رہے ہوتے ہیں اور کبھی مقبولیت میں سابق صدر سے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔ تاہم وہ مقبولیت میں ان تمام ریپبلکن امیدواروں سے آگے ہیں جو اب سے 18 ماہ بعد ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر بائیڈن کوشکست دینے کے خواہاں ہیں۔
ڈیسانٹس 2018 میں فلو ریڈا کے گورنر بننے سے پہلے چھ برس تک امریکی ایوانِ نمائندگان کے رکن رہے۔ اور پھر گزشتہ سال ایک مرتبہ پھر گورنر کا عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
SEE ALSO: صدر بائیڈن کی مقبولیت نئی کم ترین سطح پر : سروےریپبلکن پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہونے کے باقاعدہ اعلان سے پہلے ڈیسانٹس نے کئی ایسی امریکی ریاستوں کا دورہ کیا جہاں انتخابات کے دوران کانٹے کا مقابلہ رہتا ہے اور اس کے علاوہ انہوں نے ریپبلکن پارٹی کے اجتماعات میں بھی شرکت کی تاکہ اپنے لیے حمایت حاصل کرسکیں۔
ڈیسانٹس نے حال ہی میں ایک نئی کتاب میں اپنے اختلافی لب و لہجے اور تعلیم سے لے کر صحتِ عامہ کے معاملات میں سخت موقف کی وجہ بیان کی ہے۔
SEE ALSO: نکی ہیلی: 2024 کے صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کی ری پبلکن مد مقابلڈیسانٹس ایک کٹر ریپبلکن ہیں اور گورنر کی حیثیت سے انہوں نے فلوریڈا کی ریاستی اسمبلی میں اسکولوں میں ان پروگراموں کو ہدفِ تنقید بنایا جن کا تعلق تنوع، مساوات اور سب کی شمولیت سے تھا۔
انہوں نے ایک قانون پر دستخط کیے جس کے تحت 6 ہفتے کے بعد اسقاطِ حمل پر پابندی عائد کر دی گئی اور پھر انہوں نے کانگریس کے لیے ووٹنگ کے بنائے گئے نقشوں میں تبدیلی کے لیے زور دیا جس کے باعث دو ایسے ڈسٹرکٹ ختم کر دیے گئے جن میں افریقی امریکی ووٹروں کی اکثریت تھی۔
SEE ALSO: امریکی ریاست الی نوائے کی پہلی مسلم اور سب سے کم عمر قانون ساز نبیلہ سیدڈیسانٹس کی ایک لڑائی اب بھی جاری ہے اور وہ ہے ڈزنی انٹرٹینمنٹ کی بین الاقوامی کمپنی کی مخالفت جس نے ریاست میں سب سے زیادہ لوگوں کو ملازمتیں دی ہیں اورصنف کی بنیاد پر مساوی حقوق کی حامی ہے جس کی ڈیسانٹس مخالفت کرتے ہیں ۔
ریپبلکن پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی حاصل کرنے کے خواہش مند رہنماؤں کے اس دوڑ میں امریکی سینیٹ میں واحد سیاہ فام سینیٹر ٹم سکاٹ، ساؤتھ کیرولائنا کی سابق گورنر نکی ہیلی، جنہیں ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر مقرر کیا تھا، آرکنسا کے سابق گورنر کرس سنونو اور میامی کے میئر فرانسس سواریز بھی شامل ہیں ۔
اطلاعات ہیں کہ سابق نائب صدر مائیک پنس اور نیو جرسی کے سابق گورنر کرس کرسٹی بھی 2024 کی صدارتی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے پر تول رہے ہیں۔
(وی اے نیوز)