امریکی ریاست فلوریڈا میں چھ روز قبل گرنے والی 12 منزلہ عمارت کے ملنے سے ایک اور شخص کی باقیات ملنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے۔ جب کہ اب بھی 151 سے زائد لاپتا رہائشیوں کی تلاش جاری ہے۔
امدادی کارکنوں بھاری مشینری کی مدد سے اپارٹمنٹ بلڈنگ کے ملبے میں دب جانے والے افراد کی باقیات تلاش کر رہے ہیں، کیونکہ اس سانحے کو اب چھ روز گزر چکے ہیں اور ملبے میں دبے افراد کے زندہ بچ جانے کی امیدیں اب دم توڑ چکی ہیں۔
میامی شہر کی میئر ڈینیالا لیوائن نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ اب ان لوگوں کو صبر کرنا ہو گا جن کے پیارے عمارت کے ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔ اب ان کے زندہ بچ جانے کی امیدیں بہت کم رہ گئی ہیں۔ انہیں اس کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے کہ اگر ان کے پیاروں کے جسد خاکی ملتے بھی ہیں تو وہ ٹکڑوں میں ہو گا۔
منگل کے روز وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن اور خاتون اول جمعرات کو متاثرہ خاندانوں سے ملنے کے لیے میامی کا دورہ کریں گے۔
پیر کے روز کئی گھنٹے کے ریسکیو آپریشن کے باوجود ملبے سے کسی کو زندہ نہیں نکالا جا سکا۔
ایمرجنسی ورکرز کو تلاش کے دوارن ہلاک ہونے والے افراد کی باقیات ملی ہیں جب کہ ہلاک ہونے والے تین افراد کی شناخت ہو چکی ہے اور ان کے عزیزوں کو مطلع کر دیا گیا ہے۔
SEE ALSO: میامی میں 12 منزلہ عمارت گرنے سے ڈیڑھ سو سے زیادہ افراد لاپتا، چار ہلاکایمرجنسی ورکرز کا، جو ماہر کتوں اور سکینرز کے ذریعے سرچ آپریشن کر رہے ہیں، کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ملبے میں جہاں جہاں ہوا موجود ہوئی وہاں سے زندہ افراد کو بچایا جا سکتا ہے۔
فائر ڈپارٹمنٹ کے چیف ایلن کومنسکی کے مطابق ان کے کے لیے سب سے اہم بات اس وقت امید کا قائم رہنا ہے۔ ان کے بقول یہ امید ہی ہے جس کی وجہ سے وہ مشکل حالات میں اپنی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ٹاؤن بلڈنگ کے عہدے داروں نے 12 منزلہ عمارت کے بارے میں اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ وہ بہت اچھی حالت میں ہے جب کہ تین سال انجنیئرز نے انتباہ کیا تھا کہ اس میں ایک بڑا تعمیراتی سقم موجود ہے۔
اس کثیر منزلہ عمارت کے محفوظ ہونے کی رپورٹ 15 نومبر 2018 کو پیش کی گئی تھی جب کہ ایک تعمیراتی فرم ماربیٹو کنسلٹنٹ نے اس سے ایک ماہ قبل کہا تھا کہ عمارت کے ڈھانچے میں خامیاں موجود ہیں۔
سرچ آپریشن کے دوران لاپتا افراد کے خاندان پر امید
12 منزلہ عمارت کے گرنے کے بعد ہلڈا نوریجا بھی ان افراد میں شامل ہیں جو ان 150 لاپتا افراد میں شامل ہیں۔ جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے بات کرتے ہوئے ان کے پوتے مائیک نوریجا نے کہا کہ اس سارے بحران میں ہمارے لیے ایک پیغام ہے، وہ یہ کہ ہمیں بالکل امید کا دامن چھوڑنا نہیں چاہیے۔
مائیک نوریجا لاپتا ہونے والوں کے ان عزیزوں میں شامل ہیں جو جمعرات کے روز عمارت کے گرنے کے بعد سے موقع پر موجود ہیں۔
اے پی کے مطابق مقامی ہوٹل میں لاپتا ہونے والے افراد کے 200 سے زائد عزیزوں کو حکام کی جانب سے سرچ آپریشن سے متعلق تفصیلات دی گئیں۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ان میں سے دو افراد نے اے پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ لاپتا افراد کے عزیز سرچ آپریشن کی رفتار پر پریشان ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں موقع پر جانے دیا جائے تاکہ وہ آوازیں لگا کر اپنے عزیزوں کو تلاش کر سکیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق 2018 کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک انجینئیر کو اس 12 منزلہ عمارت کی تعمیر میں بنیادی خامی کا انکشاف ہوا تھا اور عمارت کی پارکنگ گیراج میں کنکریٹ میں خرابی کی نشاندہی کی گئی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ عمارت کے گرنے کی وجوہات کا ابھی تک تعین نہیں ہو سکا۔
فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹس نے کہا ہے کہ عمارت کے گرنے سے متعلق درست وجوہات کا تعین بہت ضروری ہے۔
ایسوسی ایٹڈپریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاپتا ہونے والوں میں کم ازکم 22 غیر ملکی بھی شامل ہیں، جن کا تعلق ارجنٹائن، روس، اسرائیل، جنوبی امریکہ اور پیراگوئے سے ہے۔
سمندر کے ساحل پر واقع اس اپارٹمنٹ کمپلکس میں لوگ ایک رات گزارنے بھی آتے تھے اور بعض ہفتوں بھی رہتے تھے۔
چمپلن ٹاور نامی اس عمارت کے اکثر کمروں کی کھڑکیاں سمندر کی طرف کھلتی تھیں اور یہاں ٹہرنے والے سیاح اپنے کمروں سے سمندر کی لہروں اور مد و جزر کا نظارہ کرتے تھے۔
اطلاعات کے مطابق عمارت دو حصوں میں گری۔ پہلے اس کا مرکزی حصہ زمین بوس ہوا اور پھر چند سیکنڈز کے وفقے کے بعد دوسرا حصہ بھی گر گیا اور ہر طرف گرد و غبار پھیل گیا۔
اے پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بدقسمت عمارت میں پیراگوئے کی خاتون اول کی بہن بھی ٹہری ہوئی تھیں۔
اسرائیلی میڈیا نے میامی میں اسرائیل کے قونصل جنرل ماؤر الباز کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کے خیال میں عمارت گرنے کے بعد 20 اسرائیل شہری لاپتا ہیں۔