سیلاب میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کی کوششیں جاری

فائل

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ کے ترجمان احمد کمال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ پنجاب میں 838 جب کہ پاکستانی کشمیر میں 120 دیہات بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئے۔ حکام نے اب تک 205 افراد کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاوہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلابوں سے ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے۔

حکام نے پیر کی سہ پہر تک 205 ہلاکتوں کی تصدیق کی لیکن اُن کے مطابق کئی علاقوں میں لوگ اب بھی لاپتہ ہیں جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ کے ترجمان احمد کمال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ پنجاب میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 131 ہو گئی ہے جب کہ پاکستانی کشمیر میں 63 اور گلگت بلتستان میں 11 افراد ہلاک ہوئے۔

’’اب تک پنجاب کے 838 دیہات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔‘‘

احمد کمال نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں 350 سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 1100 سے زائد گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔

اُدھر وزیراعظم نواز شریف نے پیر کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور علاقائی حکومت کو اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان احمد کمال نے پاکستانی کشمیر میں ہونے والے نقصان کی تفصلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیر میں 27700 لوگ متاثر ہوئے ہیں، 120 گاؤں متاثر ہوئے۔ 1785 گھر مکمل طور پر اور 3712 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔‘‘

اس تمام تر صورت حال میں متاثرہ علاقوں میں مقامی سویلین اداروں کے ساتھ پاکستانی فوج بھی امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اب تک بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ دیہاتوں سے نو ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

پاکستانی فوج ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کی مدد سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے اداروں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس وقت توجہ دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب پر ہے۔ حکام کے مطابق چینوٹ، جھنگ اور دیگر قریبی علاقوں پر نظر رکھی جا رہی ہے جہاں سے سیلابی ریلے نے گزرنا ہے۔

این ڈی ایم اے کے ترجمان احمد کمال کے بقول اگر پانی کی سطح حد سے بڑھ گئی تو دریائے چناب پر تریموں بیراج سے پہلے حفاظتی بند میں شگاف ڈالا جا سکتا ہے۔

پاکستان حالیہ برسوں میں مون سون بارشوں کے موسم میں سیلابوں کا سامنا کرتا رہا ہے۔ 2010 میں آنے والے سیلاب سے دو کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے تھے۔