صدر آصف علی زرداری نے جنوبی پاکستان میں مون سون بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے لاکھوں افراد کے لیے بین الاقوامی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے۔
جمعرات کو وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستانی صدر زرداری نے کہا ہے کہ علاقے میں ہونے والی غیر معمولی بارشوں سے پچاس لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔
مزید برآں بڑی تعداد میں مال مویشیوں اور وسیع علاقے پر کھڑی فیصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں جبکہ اس قدرتی آفت میں سینکڑوں افراد اپنی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
’’سندھ اور ملک کے دیگر جنوبی علاقوں میں اس مرتبہ ہونے والی شدید بارشوں کی ماضی میں مثال نہیں ملتی جس کی وجہ سے 40 لاکھ ایکڑ رقبہ سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے جبکہ 25 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی فیصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔ 10 لاکھ سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ہے یا پھرسیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی پاکستان میں وسیع پیمانے پر مزید بارشوں کی پیشگوئی سےحالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں اور معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ اربوں ڈالر ہو سکتا ہے اور اس قدرتی آفت کی شدت اور وسعت کے پیش نظر لوگوں کی زندگیوں کو بچانے اور امدادی کارروائیوں کو جاری رکھنے کے پاکستان کے انسانی بنیادوں پر ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔
’’پاکستان کو فوری طور پر خیموں، پانی کو صاف کرنے والے آلات اور جراثیم کش گولیاں، خوراک کی فراہمی، پانی کی نکاسی کے لیے درکار پمپ اور متاثرین کے لیے ادویات درکار ہیں۔‘‘
صدر زرداری نے کہا ہے کہ متاثرین کی امداد اور اُن کی بحالی کے لیے پاکستان کو بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ امداد کی فراہمی کے لیے عالمی برادری کو ہنگامی بنیادوں پر متحرک کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ قمیتی جانوں کو بچایا جاسکے۔
پاکستانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ متاثرین کی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کے اداوروں کی ایک ٹیم اس وقت متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہی ہے۔ صدر زرداری نے بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں سے بھی سیلاب زدگان کے لیے امداد کی اپیل کی ہے۔