سرحد پار افغانستان سے فائرنگ میں پانچ فوجی ہلاک: آئی ایس پی آر

پاکستان کی فوج نے تصدیق کی ہے کہ سرحد پار افغانستان سے دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں فوج کے پانچ اہل کار ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ جوابی کارروائی میں دہشت گردوں کو بھی بھاری جانی نقصان پہنچا ہے۔

مقامی حکام کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے سرحدی علاقے شورکو میں سرحد پار افغانستان سے سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا جس سے پانچ اہل کار ہلاک جب کہ چار زخمی ہو گئے۔

کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے واقعے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

اتوار کو پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی مذمت کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان افغانستان میں عبوری طالبان حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف آئندہ ایسی کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔

ہلاک ہونے والے اہل کاروں میں کراچی سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ لانس نائیک عجب نور، لکی مرو ت کے 22 سالہ ضیا اللہ، کرک سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ ناہید اقبال، بنوں کے 18 سالہ سپاہی سمیراللہ خان اور بہاول نگر کے 27 سالہ سجاد علی شامل ہیں۔

قبائلی ضلع کرم کے مرکزی انتظامی قصبے پارہ چنار میں حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ دہشت گردوں نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا اور اتوار کی صبح تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں چار سیکیورٹی اہل کار زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

دریں اثنا آئی ایس پی آر کے مطابق اتوار کو ایک اور واقعے میں خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ٹانک کے علاقہ دیال روڈ پر سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ایک مبینہ خود کش حملہ آور ہلاک اور ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ہلاک اور گرفتار ہونے والے مبینہ دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے بتایا گیا ہے۔