امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں فائرنگ کے ایک واقعے میں سات افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے ہیں جب کہ پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا ہے۔
پولیس کے مطابق تیس سالہ شخص نے ہفتے کی دوپہر ٹیکساس کے مغربی شہر مڈلینڈ اور اوڈیسا کے درمیانی علاقے میں اس وقت فائرنگ شروع کر دی جب ٹریفک رکی ہوئی تھی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے محکمہ ڈاک کی ایک گاڑی ہائی جیک کی اور پولیس اہل کاروں، راہ گیروں اور کار سواروں پر فائرنگ شروع کر دی۔ اس علاقے میں لیبر ڈے ویک اینڈ کی وجہ سے خاصا رش بھی تھا۔
حملہ آور کو آخر کار ملٹی پلیکس سنیما کمپلیکس کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
حکام کو پہلے شک تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد دو ہے اور دونوں الگ الگ گاڑیوں پر سوار ہیں تاہم اوڈیسا کے پولیس چیف مائیکل گرکے نے نیوز کانفرنس کے دوران ایک حملہ آور کی تصدیق کی۔
مائیکل گرکے کے مطابق حملہ آور مڈلینڈ سے اوڈیسا کی جانب انٹر اسٹیٹ 20 کی جانب آ رہا تھا۔ پولیس کے روکنے پر اس نے فائرنگ شروع کر دی اور شمال کی جانب فرار ہو گیا۔
پولیس چیف نے مزید بتایا کہ اس دوران مشتبہ حملہ آور نے اپنی کار چھوڑ دی اور محکمہ ڈاک کی ایک گاڑی پر سوار ہو کر مشرق کی جانب فرار ہو گیا اوڈیسا پہنچ کر اس نے راہ گیروں پر بھی فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس کے تعاقب کے دوران حملہ آور کی گاڑی سنیما کے قریب ایک اسٹیشنری وین سے ٹکرا گئی جہاں فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور مارا گیا۔
پولیس نے تاحال حملہ آور کا نام اور حملے کے مقصد سے متعلق معلومات نہیں دیں۔
اوڈیسا کے میڈیکل سنٹر کے ڈائریکٹر رسل ٹیپن نے میڈیا کو بتایا کہ یہاں 13 زخمیوں اور ایک لاش کو لایا گیا۔ ان کے بقول 7 شدید زخمی جب کہ دو افراد کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں دو سال کا بچہ بھی شامل ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ انہیں ٹیکساس میں فائرنگ کے واقعے پر بریفنگ دی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ امریکی ریاستوں ٹیکساس اور اوہائیو میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
فائرنگ کے ان واقعات کے بعد امریکہ میں اسلحہ قوانین میں ترمیم پر بحث شروع ہو گئی تھی۔