شام: جھڑپوں میں ایران کے پانچ اہل کار ہلاک

فائل

ایران کے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، ’فارس‘ سے تعلق رکھنے والے خیراللہ سمادی نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں پاسدارانِ انقلاب کے ایک کمانڈر، جو شام میں ایک یونٹ کے انچارج تھے، بھی شامل ہیں

ایرانی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی ’مدافعانِ حرم‘ سے تعلق رکھنے والے پانچ اہل کار، جن میں سے دو ایرانی پاسدارانِ انقلاب دستے کے اعلیٰ سطحی کمانڈر تھے، شام میں جاری لڑائی میں ہلاک ہوئے ہیں۔

ایران کے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، ’فارس‘ سے تعلق رکھنے والے خیراللہ سمادی نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں پاسدارانِ انقلاب کے ایک کمانڈر، جو شام میں ایک یونٹ کے انچارج تھے، بھی شامل ہیں۔

ایران شام میں تعینات اپنے لڑاکوں کو ’مدافعان حرم‘ کہتا ہے۔ اُس کا دعویٰ ہے کہ یہ اہل کار روضہٴ بی بی زینب کی حفاظت پر مامور ہیں، جو دمشق کے قریب شیعہ مسلک کی متبرک زیارت ہے۔

سنہ 2011 سے ایران ملک میں اسد کے خلاف جاری لڑائی میں شامی حکومت کا ایک اہم حامی رہا ہے، جس نے کثیر ملکی فوج تشکیل دی ہے، جس میں مبینہ طور پر لبنان اور عراق کے لڑاکے بھی شامل ہیں۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کے چند اداروں نے وڈیو فٹیج جاری کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ لبنانی حزب اللہ اور ایران کی زیر سرپرستی قائم ’عراقی پاپولر موبلائزڈ فورسز‘ (الحشد الشعبی) دکھائی دیتی ہیں، جو حالیہ دِنوں آزاد کرائے گئے شامی قصبے ابو کمال میں کارروائی کے لیے شامی فوج کی مدد کر رہی ہے۔

چند ایرانی ذرائع ابلاغ نے ایک اور وڈیو جاری کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو کمال میں فاتح فوجی ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کا خیرمقدم کر رہے ہیں۔