خواحہ سراؤں کے لیے ایکسپلورنگ فیوچر فاونڈیشن کے نام سے اپنی نوعیت کا پہلا سکول پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے ایک سو تئیس کیو ماڈل ٹاون میں کھل گیا ہے۔ اسکول بنانے والوں میں ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ماہر، ایک مارکیٹنگ مینجر اور ایک ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن کا زیر تعلیم طالب علم شامل ہیں۔ ای ایف ایف کے اخراجات تینوں افراد اپنے گھر والوں کی مدد سے مل کر برداشت کرتے ہیں۔
ایکسپلورنگ فیوچر فاونڈیشن کے کو فاؤنڈر اور صدر آصف شہزاد نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا اسکول ہفتے میں دو روز ہفتہ اور اتوار کو خواجہ سراوں کو مختلف فنی تعلیم دے گا جس کے اوقات کار سہ پہر تین بجے سے رات آٹھ بجے تک ہونگے۔ آصف شہزاد نے بتایا کہ پاکستان میں تمام اقلیتوں کے لیے مواقع موجود ہیں، لیکن خواجہ سراؤں کے لیے تعلیم حاصل کرنے اور آگے بڑھنے کا کوئی موقع نہیں۔
"ہم چاہتے ہیں کہ خواجہ سرا بھی مختلف فنی تعلیم حاصل کریں اور معاشرے کے باعزت شہری بنیں۔ ہم اپنے سکول میں ان کو بیوٹیشن، ڈرائیونگ، سلائی، پلمبرنگ اور ویب ڈویلپمنگ سمیت مختلف کورسز سکھائیں گے"۔
ای ایف ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر معزہ طارق نے، جو خود بھی ایک نجی کمپنی میں مارکیٹینگ ڈائریکٹر ہیں ، وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے سکول میں تمام کورسز کا دورانیہ تین سے چار ماہ ہو گا۔ معزہ طارق نے بتایا کہ انہوں نے اپنے سکول کی رجسٹریشن کے لیے درخواست دی ہوئی ہے اور ان کی مستقبل میں کوشش ہو گی کہ ان کا یہ سکول ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی اور دیگر اداروں کے ساتھ منسلک ہو جائے۔ معزہ طارق نے بتایا کہ ان کے سکول میں خواجہ سراؤں کے لیے تعلیم بالکل مفت ہو گی اور اس میں داخلے کی کوئی حد نہیں۔
"میں جب بھی ان کو ٹریفک اشاروں پر بھیک مانگتے دیکھتی تھی تو مجھے بہت دکھ ہوتا تھا۔ان لوگوں کی کوئی عزت نہیں کرتا۔ ان کو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا، ان کو کوئی ملازمت پر نہیں رکھتا"
معزہ طارق نے بتایا کہ ان کی ٹیم کی یہ کوشش ہے کہ تمام خواجہ سرا تعلیم حاصل کریں اور باعزت طریقے سے روزی کمائیں اور اب تک ان کے اسکول میں بیس سے زائد خواجہ سرا داخلے کے لیے اپنی رجسٹریشن کرا چکے ہیں۔ اسکول رواں ماہ اکیس اپریل سنہ دو ہزار اٹھارہ سے اپنی کلاسز کا آغاز کریگا۔
خواجہ سرا سوسائٹی کی صدر نیلی رانا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی برادری کے لیے اسکول کھلنا اچھی بات ہے۔ لیکن ای ایف ایف والوں نے اسکول کھولنے کے لیے ہماری کمیونٹی سے کبھی کوئی رابطہ نہیں کیا۔
"ہماری کمیونٹی کیلئے اسکول کھل رہا ہے اور ہمیں ہی پتا نہیں۔ مجھے تو اس اسکول کا علم ہی سوشل میڈیا سے ہوا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے یہ محض فنڈز اکٹھا کرنے کا بہانہ ہے"۔
خواجہ سرا کمیونٹی کی ایک رکن عاشی جان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تعلیم
حاصل کرنا سب کا حق ہے۔ ماضی میں بھی بہت سے ادارے بنتے رہے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ای ایف ایف اسکول واقعی چلتا بھی ہے یا نہیں۔
پاکستان میں سنہ دو ہزار سترہ میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق ملک بھر میں خواجہ سراوں کی کل تعداد پندرہ ہزار ہے۔