انتخابات میں روسی 'مداخلت' کی تحقیقات کھلے عام ہوں گی

نونس واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں

امریکہ میں ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ڈیون نونس نے کہا ہے کہ امریکی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات پہلی مرتبہ کھلے عام کی جائیں گی اور یہ سلسلہ 20 مارچ سے شروع ہو گا۔

اس سماعت کے لیے جن لوگوں کو بلایا گیا ہے ان میں وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف بی آئی" کے موجودہ ڈائریکٹر جیمز کومی بھی شامل ہیں جو کہ سابق صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن کی ای میلز کے معاملے کی تفتیش پر مبینہ طور پر اثر انداز ہونے کی وجہ سے تنازع کا شکار بھی رہے ہیں۔

پہلی سماعت میں نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر مائیک روجرز اور سی آئی اے کے سابق سربراہ جان برینن کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔

نونس نے صحافیوں کو بتایا کہ "میں زیادہ سے زیادہ سماعت کھلے عام کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ تمام فریقین کی طرف سے اس معاملے پر الزامات خاصے سنگین ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ سماعت کھلے عام کی جائے۔"

سماعت میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے سات افراد کی فہرست کو ان کے بقول ضرورت کے مطابق وسیع یا تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے جو کہ دونوں جماعتوں کے اتفاق سے تیار کی گئی ہے۔

اس میں سابق قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی یاٹس اور نیشنل انٹیلی جنس کے سابق ڈائریکٹر جیمز کلیپر بھی شامل ہیں۔

حال ہی میں برطرف کیے گئے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلین کو سماعت کے لیے دعوت تو دی گئی ہے لیکن نونس کا کہنا تھا کہ وہ ان گواہان کی فہرست میں شامل نہیں جن کے بارے یہ تصور کیا جاتا ہے کہ ان کے پاس تحقیقات کی "براہ راست" معلومات ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ہی ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ صدارتی انتخابات سے ایک ماہ قبل سابق صدر براک اوباما کی ایما پر نیویارک میں ٹرمپ ٹاور کے فونز کی نگرانی کی گئی۔

اوباما کے ترجمان نے ان الزامات کو "صریحاً غلط" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

نونس کا ٹرمپ کی ٹوئٹ پر کہنا تھا کہ "وہ امریکہ کے صدر ہیں، میں نہیں، لہذا وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔"

ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس کمیٹی فون کی نگرانی کے معاملے کا وسعت کے ساتھ جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔