بھارت اور طالبان کا پہلا سفارتی رابطہ، کئی ممالک دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر گامزن

کابل ایئرپورٹ سے امریکی فورسز کے انخلا کے بعد طالبان نے کہا ہے کہ اس کے ایک مسلح دستے نے سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ 31 اگست 2021

قطر میں بھارت کے سفیر نے منگل کو طالبان کے ایک اعلیٰ رہنما سے بات چیت کی۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سخت گیر اسلام پسند گروپ کے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد یہ ان سے پہلا باضابطہ سفارتی رابطہ ہے۔

وزارت خارجہ نے بتایا کہ سفیر دیپک متل نے طالبان کی درخواست پر دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی سے ملاقات کی۔

بھارت کو طویل عرصے سے طالبان کے بارے میں خدشات ہیں کیونکہ طالبان کے اس کے قریبی حریف پاکستان سے قریبی تعلقات ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ دونوں فریقوں نے افغانستان میں باقی رہ جانے والے بھارتی شہریوں کی سلامتی پر تبادلہ خیال کیا۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ متل نے ستانکزئی کو بھارت کے اس خدشے سے بھی آگاہ کیا کہ بھارت مخالف عسکریت پسند افغانستان کی سرزمین کو حملوں کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

وزارت خارجہ نے کہا، "طالبان کے نمائندے نے سفیر کو یقین دلایا کہ ان مسائل کو مثبت طور پر حل کیا جائے گا۔"

یہ بات چیت مقامی میڈیا میں ستانکزئی کے حوالے سے اس بیان کے چند دن بعد ہوئی ہے کہ طالبان بھارت کے ساتھ سیاسی اور معاشی تعلقات چاہتے ہیں۔

SEE ALSO: افغان جنگ کے بیس سال؛ کب کیا ہوا؟

طالبان کی جانب سے بھارت کے ساتھ مذاکرات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

بھارت کی افغانستان میں تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری

بھارت افغانستان میں ترقیاتی کاموں میں 3 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر چکا ہے اور امریکہ کی حمایت یافتہ کابل حکومت کے ساتھ اس نے قریبی تعلقات استوار کیے تھے۔ لیکن طالبان کی تیزی سے پیش قدمی اور افغانستان پر قبضے کے بعد، بھارتی حکومت کو عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطے کا کوئی چینل نہ کھولنے پر ملک میں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جون میں دوحہ میں طالبان کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ غیر رسمی رابطے قائم ہوئے تھے۔ ذرائع میں سے ایک نے بتایا کہ بھارت کو زیادہ خوف یہ ہے کہ طالبان کی غیر ملکی طاقتوں پر فتح سے مسلم اکثریتی کشمیر میں بھارتی حکمرانی کے خلاف لڑنے والے عسکریت پسند گروہ کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

وزارت خارجہ نے کہا، "سفیر متل نے بھارت کی تشویش کا اظہار کیا کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی طرح بھارت مخالف سرگرمیوں اور دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔"

Your browser doesn’t support HTML5

افغانستان کے ساتھ تعلقات، چین کو کیا مشکلات درپیش ہیں؟

طالبان جب آخری بار 1996-2001 تک اقتدار میں تھے، بھارت نے روس اور ایران کے ساتھ مل کر طالبان کے خلاف مسلح مزاحمت کرنے والے شمالی اتحاد کی حمایت کی تھی۔

ستانکزئی نےبھارتی فوجی اکیڈمی میں تربیت حاصل کی

ذرائع نے بتایا کہ ستانکزئی نے، جن کے متعلق بھارتی حکام کہتے ہیں کہ انہوں نے 1980 کی دہائی میں ایک بھارتی فوجی اکیڈمی میں افغان افسر کی حیثیت سے تربیت حاصل کی تھی، گزشتہ ماہ غیر رسمی طور پر بھارت سے رابطہ کیا تھا اور اس سے کہا تھا کہ وہ اپنا سفارت خانہ بند نہ کرے۔

داعش کے خلاف طالبان سے تعاون کا فیصلہ ابھی قبل از وقت ہے، برطانیہ

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے ترجمان نے منگل کو کہا کہ یہ فیصلہ کرنا ابھی قبل از وقت ہے کہ حکومت افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ (داعش) سے نمٹنے کے لیے طالبان کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

ترجمان نے کہا کہ یہ جزوی طور پر منحصر ہو گا آیا طالبان انسانی حقوق کے احترام جیسے مسائل پر وعدوں پر قائم رہتے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن، فائل فوٹو

ترجمان نے کہا، "اس مرحلے پر یہ بتانا بہت قبل از وقت ہے کہ ہم آگے چل کر طالبان کے ساتھ کیسے کام کریں گے۔ اب سے بہت کچھ ان کے عمل پر منحصر ہوگا۔ جیسا کہ ہم نے کہا ہے، ہم ان معیارات اور دعوؤں کو برقرار رکھنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔"

افغانستان کی صورت حال پر ہالینڈ کی تشویش

ہالینڈ کی وزیر خارجہ سگریڈ کاخ اس بارے میں بات چیت کے لیے قطر، پاکستان اور ترکی کا دورہ کر رہی ہیں کہ افغانستان سے ان لوگوں کو کیسے نکالا جائے جو اس وقت انخلا کی پروازوں میں شامل نہیں ہو سکے جب کابل کا ہوائی اڈہ امریکی افواج کے کنٹرول میں تھا۔

انخلا کی پروازوں کے ذریعے ان ایک ہزار سے زائد افغان باشندوں کو بچایا گیا جنہوں نے وہاں دو دہائیوں کی جنگ کے دوران افغانستان میں ڈچ افواج اور سفارت کاروں کے ساتھ کام کیا تھا۔ تاہم، پیر کی رات آخری امریکی فوجی دستے کی روانگی سے قبل ملک چھوڑنے کے اہل تمام لوگوں میں سے سب باہر نہیں جا سکے۔

کاخ اس ہفتے کے آخر میں سلووینیا میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں جانے سے قبل آئںدہ دنوں میں دوحہ، اسلام آباد اور انقرہ کے مختصر دورے کے لیے روانہ ہوئیں۔

کابل ایئرپورٹ امریکی فورسز کے انخلا کے بعد سنسان پڑا ہے۔ 31 اگست 2021

ہالینڈ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کاخ اپنے ہم منصبوں سے "سرحدوں اور کابل ہوائی اڈے کو کھلا رکھنے کے امکانات، باہر نکلنے کے محفوظ راستوں کی اہمیت" اور خطے کے ممالک کے لیے ممکنہ تعاون کے بارے میں بات کریں گی۔

وہ افغان عوام، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کی حمایت، انسانی ہمدردی کی امداد اور خطے میں نقل مکانی پر بھی بات چیت کریں گی۔