چین سے باہر کرونا وائرس سے پہلی ہلاکت

منیلا میں سین لازارو اسپتال میں ایک ایمبولینس داخل ہو رہی ہے۔ 2 فروری 2020

اتوار کے روز فلپائن میں ایک شخص کرونا وائرس سے ہلاک ہو گیا ہے جو چین سے باہر اس موذی مرض کے نتیجے میں پہلی ہلاکت ہے۔

وسطی صوبے ہوبی میں، جہاں سے یہ وائرس شروع ہوا تھا، چینی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر کم ازکم 304 ہو گئی تھی۔ جب کہ 14ہزار سے زیادہ افراد میں اس وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ہوبی صوبے کے شہر ووہان کے رابطے وبا پھوٹ پڑنے کے بعد سے دوسرے علاقوں سے منقطع ہیں اور وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اس شہر کو مکمل طور پر الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔

اتوار کے روز چینی حکام نے ووہان سے تقریباً 800 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک اور شہر وین ژو کو بھی لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ہفتے کے روز امریکہ کے وزیر دفاع مارک ایسپر نے محکمہ صحت کی جانب سے بھیجی جانے والی ایک درخواست کی منظوری دی جس میں ایک ہزار ایسے افراد کو بیرونی ملکوں سے امریکہ پہنچنے کے بعد الگ تھلگ رکھنے کے لیے کہا گیا ہے جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ ان پر اس وائرس کا اثر ہو سکتا ہے۔ اس بات کا اعلان ہفتے کے روز کیا گیا۔

خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ووہان کے کچھ شہریوں نے بتایا کہ دسمبر میں وبا کے پھیلنے سے متعلق اطلاعات کو چھپایا گیا تھا اورحکومت نے اس بارے میں بات کرنے والے عام شہریوں اور حتی کہ ڈاکٹروں تک کو زبان بند رکھنے سے متعلق دھمکیاں دیں تھیں اور کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

ووہان میں مقیم ایک امریکی خاتون فلورا فونا نے وائس آف امریکہ کی مینڈرین سروس کو بتایا کہ دسمبر میں وبا شروع ہونے سے متعلق چین کے انٹرنیٹ پر اس بارے میں پہلے سے ہی بہت سی افوائیں گردش کر رہی تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے ردعمل میں مقامی حکومت نے پولیس کو بھیجا کہ ان لوگوں کو گرفتار کیا جائے جو یہ خبریں پھیلا رہے ہیں۔

نیویارک ٹائمزمیں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وائرس پھیلنے کے ابتدائی عرصے میں چینی حکومت کے ردعمل نے صورت حال کو بگاڑنے میں کردار ادا کیا۔