جرمنی کے شہر میونخ میں ایک شاپنگ سینیٹر میں فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد نو ہو گئی ہے۔ جرمن پولیس کے مطابق حملہ آور تنہا تھا جس نے بعد میں خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کر لیا۔
میونخ پولیس کے سربراہ ہربرٹس آندرے نے ہفتہ کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اٹھارہ سالہ مشتبہ حملہ آور ایرانی نژاد جرمن شہری تھا۔
پولیس کے مطابق تاحال حملے کے محرکات واضح نہیں ہیں۔
فائرنگ کے اس واقعہ میں 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے کم از کم تین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
پولیس کے مطابق ہلاک و زخمی ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں لیکن اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
میونخ پولیس کے سربراہ ہربرٹس آندرے کے مطابق مشتبہ شخص کے دہشت گردوں سے کسی طرح کے تعلق کے بارے میں پولیس کے پاس پہلے سے معلومات نہیں تھیں، تاہم اُن کا کہنا تھا کہ تحقیقات جاری ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ حملہ آوروں کی تعداد تین تھی، کیوں کہ عینی شاہدین نے دو افراد کو جائے وقوع سے ایک کار میں تیزی سے نکلتے ہوئے دیکھا تھا۔
لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حملے میں ملوث نہیں تھے۔
حملے کے بعد ٹرانسپورٹ کا نظام معطل کر دیا گیا جب کہ میونخ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کو بھی خالی کروا لیا گیا تھا۔ تاہم پولیس کی طرف سے اس بیان کے بعد صورت حال کنٹرول میں ہے، پبلک ٹرانسپورٹ بحال کر دی گئی۔
اس ہنگامی صورت حال میں ہزاروں افراد کچھ دیر کے لیے پھنس گئے اور اپنے گھروں کو نا جا سکے، ایسے افراد کو مقامی لوگوں نے پناہ دی۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے اولمپیا شاپنگ سینیٹر کے قریب جانے سے قبل قریبی سڑک پر کھڑے لوگوں پر بھی فائرنگ کی۔
فائرنگ کے اس واقعہ کے دوران سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے کارروائی میں حصہ لیا، جن میں خصوصی فورس کے دستے بھی شامل تھے۔
اس صورت حال کے بارے میں ہفتے کو جرمن چانسلر آنگیلا مرخیل کی قیادت میں سکیورٹی کابینہ کا اجلاس ہو گا۔ پولیس کی طرف سے لوگوں سے کہا گیا کہ وہ سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر اس معاملے میں کسی طرح کی قیاس آرائی سے اجتناب کریں۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے جرمنی کے شہر میونخ میں جمعہ کو فائرنگ میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
اُنھوں نے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ایک اجلاس سے خطاب میں کہا کہ’’ہمیں زخمی ہونے والوں کے ساتھ دلی ہمدردی ہے‘‘۔
Your browser doesn’t support HTML5
صدر کا کہنا تھا کہ جرمنی، امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے امریکہ ہر ممکن مدد فراہم کرنے کو تیار ہے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے ہی جرمنی میں ایک نوجوان نے ایک ٹرین میں کلہاڑی سے حملہ کر کے متعدد مسافروں کو زخمی کر دیا تھا، جسے بعد میں پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
پولیس کو حملہ آور کے سامان میں سے شدت پسند گروپ داعش کے پرچم کی ہاتھ سے بنائی گئی تصویر بھی ملی تھی، جب کہ بعد میں داعش نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔