صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر دو بار فائرنگ کا مقدمہ نا معلوم افراد کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی لاہور میں واقع رہائش گاہ پر نامعلوم مسلح افراد کی طرف سے دو بار فائرنگ کی گئی تاہم ان واقعات میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
بتایا جاتا ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں واقع اس رہائش گاہ پر پہلے ہفتہ کو دیر گئے فائرنگ ہوئی اور پھر اتوار کی صبح دوبارہ ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اتوار کی صبح جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پر پہنچے اور پنجاب پولیس کے سربراہ کو طلب کر کے انھیں اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لانے کی ہدایت کی۔
واقعے کے بعد عدالت عظمیٰ کے جج کی اس رہائش گاہ کے باہر سکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری کو بھی تعینات کر دیا گیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن 2015ء میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہے جب کہ 2016ء میں وہ سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔
جسٹس اعجازالاحسن گزشتہ سال پاناما پیپرز معاملے کی سماعت کرنے والے پانچ رکنی بینچ کا حصہ تھے جس نے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو منصب کے لیے نا اہل قرار دیا۔
بعد ازاں نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کی عدالتی کارروائیوں کے لیے انھیں نگران جج بھی مقرر کیا گیا۔