امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے کہا ہے کہ ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جیمز کومی نے 2016ء کے صدارتی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت کی سماعت میں گواہی دینے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
کمیٹی کے سربراہان نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ کومی 29 مئی کے بعد پینل کے سامنے پیش ہوں گے۔
کمیٹی کے ریپبلکن سربراہ سینیٹر رچرڈ بر کا کہنا تھا کہ "مجھے امید ہے کہ کومی امریکی عوام کے لیے ان واقعات کی بھی وضاحت کریں گے جو حالیہ دنوں میں وسیع پیمانے پر ذرائع ابلاغ میں رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔"
کمیٹی میں اعلیٰ ترین ڈیموکریٹ عہدیدار سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ "مجھے امید ہے کہ سابق ڈائریکٹر کومی کا بیان ان کی اچانک برطرفی کے بعد پیدا ہونے والے سوالات کا جواب ڈھونڈنے میں بھی معاون ثاب ہوگا۔"
کومی کی گواہی دینے کی خبر اختتام ہفتہ ایک ایسے وقت سامنے آئی جب ایک کے بعد ایک حیران کر دینے والی خبریں منظرعام پر گردش کر رہی ہیں۔
جمعہ کو ہی اخبار 'دی نیویارک ٹائمز' نے خبر دی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ ہی اوول آفس میں روسی حکام سے ملاقات میں انھیں بتایا کہ انھوں نے کومی کو برطرف کر دیا۔ صدر نے مبینہ طور پر کومی کو "پاگل" قرار دیا۔
ٹائمز کے مطابق یہ بات اسے ایک دستاویز سے معلوم ہوئی جو ایک امریکی عہدیدار نے اسے پڑھ کر سنائی۔
دستاویز کے مطابق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "مجھے روس کی وجہ سے بہت دباو کا سامنا کرنا پڑا۔" مبینہ طور پر صدر نے یہ بھی کہا "مجھ سے تحقیقات نہیں کی جا رہیں۔"