فلموں میں جانوروں کا استعمال:تفریح یا اُن کے حقوق کی پامالی؟

فلموں میں جانوروں کا استعمال:تفریح یا اُن کے حقوق کی پامالی؟

ایک نئی فلم ’ڈولفین ٹیل‘ ایک ایسی ڈولفن کی سچی کہانی ہے جس نے اپنی دم کھو دی ہے اور ایک نوجوان کی مدد سے اسے مصنوئی دم لگائی گئی ہے

امریکہ میں جب سے فلمیں بننا شروع ہوئی ہیں اُس وقت سے اب تک کسی نہ کسی فلم میں جانوروں کے استعمال اور کبھی کبھار اُن سے بد سلوکی دیکھنے میں آتی ہے۔

سنہ1940سےThe American Humane Association یہ یقینی بنانے کا کام کررہی ہے کہ فلموں میں جانوروں کو کسی طریقے کا کوئی نقصان نہ پہنچے ۔ ایک طرف اگر جانوروں کے حقوق کے ادارے ا پنے کام اور کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں، تو دوسری جانب، ناقدین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ آج کل کے ڈیجیٹل دور میں جانور وں کو بطور اداکار استعمال کرنے کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے۔

ایک نئی فلم ’ڈولفین ٹیل‘ ایک ایسی ڈولفن کی سچی کہانی ہے جس نے اپنی دم کھو دی ہے اور ایک نوجوان کی مدد سے اسے مصنوئی دم لگائی گئی ہے۔

’دی امریکن ہیومین ایسوسی ایشن‘ نے فلم سازوں کے ساتھ بات کر کے یہ یقینی بنانے کی کوشش کی کہ فلم بندی کے دوران کسی جانور کو کوئی نقصان نہ پہنچے ۔

لاس اینجلس میں قائم اِس تنظیم کے دفتر میں قوائد و ضوابط کی ایک موٹی سی کتاب میں ہالی ووڈ کے فلم سازوں پر واضح کیا گیا ہے کہ جانوروں سے کیسا سلوک کیا جانا چاہئیے ۔

کیرن روسا اِس ایسوسی ایشن کے فلم اور ٹی وی یونٹ کی نگران ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ چھوٹے سے چھوٹے حشرات سے بڑے بڑے جانوروں تک ۔۔۔ہماری یہ کوشش ہوتی کہ تفریح کی خاطر انہیں کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے ۔

فلموں کے ابتدائی دور میں ہمیشہ یہ خیال نہیں رکھا جاتا تھا۔ لہذا، اِن قوائد وضوابط کا مقصد جانوروں کے لیے ہمدردی اور اچھے سلوک کو یقینی بنانا ہے۔

ایک نئی فلم Rise of the Planet of the Apesنے اِس بحث میں ایک نئی چیز شامل کردی ہے۔ اِس فلم مین اصل گوریلوں کی بجائے کمپیرٹر کی مدد سے چیمپنزی بنائے گئے ہیں۔

کلیر رچرڈسن ڈایان Fossey Gorilla Fund کی صدر ہیں، جو کانگو اور روانڈا میں پہاڑی گوریلوں کی حفاظت کے لیے کام کرتا ہے۔

رچرڈسن کہتی ہیں کہ وہ اُن سب کے کام کوسراہتی ہیں ، جو اداکار جانوروں کی حفاظت کو مد نظر رکھتے ہیں ۔ وہ کہتی ہیں، لیکن میرے خیال میں، اگرہم کہیں کہ آپ کوجانوروں کی ضرورت ہی نہیں، تو اِس سے اور بھی مضبوط پیغام ملتا ہے ۔
فلموں میں جانوروں کے استعمال کی تاریح طویل ہے،جِن میں حقیقی اور ڈیجیٹل ڈزنی فلموں کے چیتوں سے لے کر ہیری پوٹر سیریز میں شامل ہزاروں مخلوقات شامل ہے۔

کیرن روسا کہتی ہیں کہ حقیقی چیزوں کا کوئی بدل نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ حقیقی جانور کی عکاسی حقیقی انداز میں کرنا ایک منفرد کام ہے اور اسے فلم میں اُسی طرح پیش کرنا بہت ہی خاص بات ہے۔


کیرن روسا انسان اور جانور کے درمیان موجود انسیت کوحقیقی اداکاروں کے ذریعے پیش کرنے کےحق میں ہیں، چاہےوہ جانور ہوں یا انسان۔ تاہم، اِس بحث کے دونوں فریق ایسی نئی ٹیکنالوجی کا خیر مقدم کرتے ہیں، جِس سے، اُن کے مطابق، فلم سازوں کی صلاحیت میں اضافہ ہو اور جو جانوروں کی فلاح وبہبود کو بھی یقینی بنائے۔