شام: جنگ بندی سے قبل جھڑپوں اور بمباری میں اضافہ

شام کے ساحلی شہر لتاکیہ پر روسی جنگی طیارے پرواز کر رہے ہیں (فائل)

'سیرین آبزرویٹری' نے الزام عائد کیا ہے کہ جنگ بندی سے عین قبل روس نے باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر بمباری تیز کردی ہے۔

شام میں جنگ بندی کے نفاذ سے قبل متحارب گروہوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت آگئی ہے جب کہ القاعدہ سے منسلک ایک باغی تنظیم نے لڑائی بند نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکہ اور روس نے رواں ہفتے شام میں جنگ بندی سے متعلق ایک معاہدے پر اتفاق کیا تھا جس کا اطلاق جمعے کی شب سے ہونا ہے۔

معاہدے کے تحت شام میں جاری لڑائی میں شریک تمام متحارب دھڑوں کو جمعے کی دوپہر تک جنگ بندی کی پاسداری کرنے کا اعلان کرنا تھا۔

شام کی حکومت اور بیشتر باغی تنظیموں نے معاہدے پر عمل درآمد کا اعلان کیا ہے جس کے تحت جنگ بندی کے دوران لڑائی کا شکار علاقوں میں پھنسے عام شہریوں تک امداد پہنچائی جائے گی اور فریقین کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کی سفارتی کوششیں مزید تیز کی جائیں گی۔

شامی حزبِ اختلاف کے اتحاد 'اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی' نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ باغیوں اور حزبِ مخالف کی 97 تنظیموں اور گروہوں نے جنگ بندی پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

جنگ بندی کا اطلاق داعش اور القاعدہ سے منسلک شامی باغی تنظیم 'النصرہ فرنٹ' سمیت دیگر شدت پسند تنظیموں پر نہیں ہوگا جن کے خلاف شامی سرکاری فوج اور اس کے اتحادیوں نے اپنی کارروائیوں جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

'النصرہ فرنٹ' نے شام میں سرگرم دیگر باغی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے بجائے صدر بشار الاسد کی حکومت اور ان کے اتحادیوں کے خلاف اپنے حملے مزید تیز کردیں۔

تنظیم کے رہنما ابو محمد الجولانی نے جمعے کو اپنے ایک آڈیو پیغام میں باغی جنگجووں سے کہا ہے کہ وہ دشمن کے جہازوں اور عددی برتری سے خوف زدہ نہ ہوں اور اپنے ارادوں کو پست نہ ہونے دیں۔

النصرہ فرنٹ کا شمار شام کی سب سے بڑی اور موثر باغی تنظیم میں ہوتا ہے۔ باغیوں کے زیرِ قبضہ شام کےمغربی حصے کے کئی علاقے النصرہ فرنٹ کے جنگجوو ں کے کنٹرول میں ہیں جس کے باعث یہ خدشہ ہے کہ اگر شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے جنگ بندی کےدوران ان علاقوں میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں تو اس سے دیگر علاقوں میں جنگ بندی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

دریں اثنا شام میں تشدد کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری' نے الزام عائد کیا ہے کہ جنگ بندی سے عین قبل روس نے باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر بمباری تیز کردی ہے۔

آبزرویٹری نے شام میں موجود اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ روسی جنگی طیاروں نے جمعے کو دمشق کے مشرقی نواحی علاقوں، شمالی صوبے حمص اور صوبہ حلب کے کئی علاقوں پر حملے کیے ہیں جو، آبزرویٹری کے مطابق، معمول سے "کہیں زیادہ اور شدید" تھے۔

روسی حکومت کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے آبزرویٹری کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی کارروائیوں کا ہدف 'دہشت گرد تنظیمیں" تھیں جن کے خلاف روس اپنے حملے جاری رکھے گا۔

امکان ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل بھی جمعے کی شب اپنے اجلاس میں شام میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ اور روس کے درمیان ہونے والے معاہدے کی حمایت میں قرارداد منظور کرے گی۔

شام کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن ڈی مستورا کونسل کے اجلاس کو معاہدے کی تفصیلات اور شامی بحران کے فریقین کے درمیان امن بات چیت کی بحالی سے متعلق اپنے منصوبے سے آگاہ کریں گے۔