یمن: جھڑپیں اور فضائی حملے جاری، تارکینِ وطن کا انخلا

فائل

سعودی بریگیڈیئر نے بتایا کہ اتحادی طیاروں نے اتوار کو صنعا اور ساحلی شہر حدیدہ کے ہوائی اڈوں پر قائم باغیوں کے فوجی مراکز کو نشانہ بنایا۔

یمن کے مختلف علاقوں میں صدر عبدالرب منصور ہادی اور شیعہ حوثی باغیوں کے درمیان شدید لڑائی ہورہی ہے جب کہ باغیوں کے ٹھکانوں پر عرب ملکوں کے فضائی حملوں بھی جاری ہیں۔

اتوار کو یمن کے جنوبی ساحلی شہر عدن میں صدر ہادی کے حامی قبائلیوں اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی جنگجووں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

عدن صدر منصور ہادی کا عبوری دارالحکومت اور آخری مضبوط گڑھ ہے جس پر قبضے کے لیے حوثی باغی گزشتہ ہفتے سے کوشش کر رہے ہیں۔

صدر ہادی کے حامیوں کے مطابق عدن کے وسطی ضلعے میں حوثی باغیوں کے ساتھ لڑائی میں ان کے کم از کم تین جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔

صدر کے حامی قبائلیوں اور فوجی دستوں نے شہر کے ہوائی اڈے پر دوبارہ قبضے کا دعویٰ کیا ہے جس کی ملکیت گزشتہ ایک ہفتے سے جاری لڑائی کے دوران کئی بار تبدیل ہوچکی ہے۔

دریں اثنا دارالحکومت صنعا میں باغیوں کے تحت کام کرنے والی وزارتِ صحت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب صنعا اور اس کے گرد و نواح میں عرب ملکوں کے طیاروں کی بمباری سے کم از کم 35 افراد ہلاک اور 88 زخمی ہوئے ہیں۔

یمن کی اقلیتی شیعہ آبادی کے نمائندہ حوثی باغیوں نے گزشتہ سال ستمبر میں حکومت میں زیادہ اختیارات کے مطالبے سے اپنی مسلح تحریک کا آغاز کیا تھا اور دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرلیا تھا۔

باغیوں کی گزشتہ ہفتے یمن کے جنوبی علاقوں کی جانب پیش قدمی اور عدن میں پناہ گزین صدر عبدالرب منصور کی باقی ماندہ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کے بعد یمن کے پڑوسی ملک سعودی عرب نے خطے کے دیگر عرب ملکوں کے ساتھ مل کر باغیوں کے ٹھکانوں پر جمعرات کو بمباری کا آغاز کیا تھا۔

عرب ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ عرب اتحادیوں کی بمباری کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں اور نہ صرف باغیوں کی پیش قدمی رک گئی ہے بلکہ انہیں اتوار کو کئی مقامات سے پسپا بھی ہونا پڑا ہے۔

اتوار کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک پریس کانفرنس میں عرب اتحاد کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عصیری نے صحافیوں کو بتایا کہ اتحاد آئندہ چند روز میں حوثیوں اور ان کے اتحادیوں پر دباؤ بڑھائے گا اور "انہیں یمن میں کہیں پناہ نہیں ملے گی"۔

سعودی بریگیڈیئر نے بتایا کہ اتحادی طیاروں نے اتوار کو صنعا اور ساحلی شہر حدیدہ کے ہوائی اڈوں پر قائم باغیوں کے فوجی مراکز کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ حدیدہ کے ہوائی اڈے پر بمباری میں دو گھنٹے کا وقفہ کیا گیا تھا تاکہ وہاں موجود 500 پاکستانیوں کو نکالا جاسکے۔

یہ پاکستانی تارکینِ وطن 'پی آئی اے' کی ایک خصوصی پرواز کے ذریعے اتوار کی شب پاکستان پہنچ گئے ہیں۔

بھارت سمیت دیگر ممالک نے بھی یمن میں پھنسے اپنے شہریوں کے انخلا کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں جب کہ بیشتر مغربی ملکوں نے اپنے تمام شہریوں اور سفارتی عملے کو رواں ماہ کے آغاز میں حالات خراب ہونے کے بعد ہی یمن سے نکال لیا تھا۔

عرب طیاروں نے اتوار کو سعودی عرب کی سرحد کے نزدیک واقع یمن کے شمالی شہر سعدہ میں بھی حوثی باغیوں اور ان کے اتحادی اور یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔

اطلاعات ہیں کہ یمن کے سات شمالی اور مشرقی صوبوں میں حوثی باغیوں اور سابق صدر کے حامی فوجی دستوں اور صدر ہادی کی حامی فوج، سنی قبائلیوں اور جنوب میں سرگرم علیحدگی پسندوں کے مابین شدید جھڑپیں ہورہی ہیں۔