فیفا ورلڈ کپ کا اتوار سے آغاز: اس بار اس عالمی میلے میں نیا کیا ہو گا؟

دنیا کا سب سے بڑا فٹ بال ایونٹ فیفا ورلڈ کپ اتوار سے قطر میں شروع ہو رہا ہے جس میں 32 ممالک کی ٹیمیں ٹرافی کے لیے میدان میں اتریں گی۔

کیا مسلسل پانچویں مرتبہ اس ایونٹ کے فاتح ملک کا تعلق یورپ سے ہوگا یا پانچ بار کی فاتح برازیل یورپ کی اجارہ داری ختم کرنے میں کامیاب ہو گی?اس کا فیصلہ 18 دسمبر کو ہو جائے گا جب ایونٹ کا فائنل کھیلا جائے گا۔

ایک طرف فرانس کی ٹیم ایونٹ میں اپنے اعزاز ا دفاع کرے گی تو دوسری جانب اسے محتاط ہوکر کھیلنا پڑے گا، کیوں کہ آخری مرتبہ جب انہوں نے کسی ایشیائی ملک میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں بطور دفاعی چیمپئن شرکت کی تھی، تو ان کا سفر پہلے ہی راؤنڈ میں ختم ہو گیا تھا۔

یہ ورلڈ کپ پرتگال کے کرسٹیانو رونالڈو، ارجنٹائن کے لیونل میسسی اور یوراگوئے کے لوئس سواریز کے لیے کافی اہم ہوگا۔اس سے قبل انہوں نے چار ورلڈ کپ کھیلے اور ایک بار بھی ٹرافی اپنے نام نہیں کی، یہ پانچواں موقع ان کے کرئیر کا آخری ہوسکتا ہے۔

قطر ورلڈ کپ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا انعقاد سردیوں میں کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل یہ میلہ مئی، جون یا جولائی کے درمیان ہوتا تھا۔ لیکن قطرمیں گرمی کی شدت سے بچنے کے لیے اسے سردیوں میں منعقد کیا جا رہا ہے۔

اس ورلڈ کپ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اس کا آخری ایڈیشن ہوگا جس میں ٹیموں کی تعداد 32 ہوگی کیوں کہ اس کے بعد ہونے والے ایونٹ میں ٹیموں کی تعدادبڑھا کر 48 کردی گئی ہے۔

برازیل پانچ ٹائٹل کے ساتھ سب سے آگے، جرمنی کے پاس ریکارڈ برابر کرنے کا سنہری موقع

فٹ بال ورلڈ کپ کی تاریخ بہت پرانی ہے، 1930 میں پہلا ورلڈ کپ کھیلا گیا تھا جس میں 13 ٹیموں نے شرکت کی تھی، مزید دو ایڈیشن کے بعد دوسری جنگ عظیم کی وجہ سے ایک بریک آیا تھا جس کی وجہ سے 1942 اور 1946 میں اس کا انعقاد نہیں ہوسکا۔ لیکن اس کے بعد سے لے کر اب تک ہر چار سال بعد یہ کامیابی سے منعقد ہو رہا ہے۔

اب تک کھیلے گئے 21 ورلڈ کپ ایونٹس میں سب سے زیادہ برازیل نے جیتے ہیں جنہوں نے پانچ بار فاتح ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ 2002 میں جاپان اور جنوبی کوریا میں میگا ایونٹ کا انعقاد ہوا تھا، تب بھی برازیل نے ہی کامیابی حاصل کی تھی۔

دوسرے نمبر پر اٹلی اور جرمنی (سابق مغربی جرمنی) کی ٹیمیں چار چار بار ورلڈ کپ جیت چکی ہیں۔ جرمنی کے پاس برازیل کا ریکارڈ برابر کرنے کے لیے اچھا موقع ہے کیوں کہ اس بار اٹلی کی ٹیم مین راؤنڈ تک کوالی فائی نہیں کر سکی۔

دو دو مرتبہ ورلڈ چیمپئن بننے والی ٹیموں میں یوراگوئے ، ارجنٹائن، اور فرانس، شامل ہیں جب کہ انگلینڈ اور اسپین نے اسے ایک ایک بار جیتا۔ بدقسمت رہنے والی ٹیموں میں سرفہرست نیدرلینڈز ہے جس نے تین بار فائنل میں جگہ بنائی اور تینوں بار رنرز اپ رہی ۔

سابق چیکوسلوواکیہ اور ہنگری کو دو دو مرتبہ فائنل میں ناکامی ہوئی۔سوئیڈن اور کروشیا کی ٹیمیں بھی ایک ایک بار فائنل کھیلنے میں کامیاب ہوئیں۔

ایونٹ کی دو فیورٹ ٹیمیں اسپین اور جرمنی ایک ہی گروپ میں

اتوار کو شروع ہونے والے میگا ایونٹ میں 32 ٹیمیں حصہ ے رہی ہیں جنہیں آٹھ گروپس میں رکھا گیا ہے۔ گروپ اے میں میزبان قطر کے ساتھ ایکواڈور، سینیگال اور تین بارکی فائنلسٹ نیدرلینڈز کی ٹیمیں شامل ہیں ۔

گروپ بی میں سابق چیمپئن انگلینڈ اور 64 سال بعد ورلڈ کپ میں جگہ بنانے والی ویلز کی فٹ بال ٹیم کے ساتھ ساتھ روایتی حریف ایران اور امریکہ کو رکھا گیا ہے۔

گروپ سی میں دو بار کی چیمپئن ارجنٹائن کا مقابلہ چھٹی بار ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی سعودی عرب، میکسیکو اور پولینڈ سے ہوگا جب کہ دفاعی چیمپئن فرانس کو گروپ ڈی میں آسٹریلیا، دنمارک اور تیونس کے ساتھ رکھا گیا ہے۔

گروپ ای میں ایونٹ کی دو فیورٹ ٹیموں اسپین اور جرمنی کے ساتھ ساتھ کوسٹاریکا اور جاپان ہوں گے جب کہ گروپ ایف میں مضبوط بیلجیم کا سامنا مراکش، کروشیا اور 36 سال بعد ورلڈ کپ کھیلنے والی کینیڈا کی ٹیم سے ہوگا۔

گروپ جی میں پانچ بار کی چیمپئن برزیل کے ساتھ ساتھ سربیا، سوئٹزرلینڈ اور کیمرون ہوں گے جب کہ کرسٹیانو رونالڈو کی پرتگال کو گروپ ایچ میں دو بار کی سابق چیمپئن یوراگوئے، گھانا اور جنوبی کوریا کے ساتھ رکھا گیا ہے۔

ہر گروپ سے دو دو ٹیمیں پری کوارٹر فائنل میں جگہ بنائیں گی جہاں سے 16 میں سے آٹھ ٹیمیں کوارٹر فائنل کھیلیں گے، ایونٹ کے سیمی فائنل میں16 ٹاپ چاراور فائنل میں دونوں سیمی فائنل کی فاتح ٹیمیں مدمقابل ہوں گی جس کے بعد اس بار کے چیمپئن کا فیصلہ ہوجائے گا۔

اگر ایونٹ میں شامل 32 ٹیموں کی عالمی رینکنگ پر بات کی جائے تو سب سے اوپربرازیل ہے جب کہ بیلجیم کا دوسرا اور ارجنٹائن کا تیسرا نمبر ہے۔ دفاعی چیمپئن فرانس کی ٹیم چوتھے، انگلینڈ پانچویں اور اسپین ساتویں نمبر پر ہے۔

نیدرلینڈز اور پرتگال کا آٹھواں اور نواں نمبر ہے جب کہ ڈنمارک کی ٹیم دسویں پوزیشن پر ہے۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ چار بار کی فاتح جرمنی ٹاپ ٹین کا حصہ ہی نہیں، اور 11ویں نمبر پر موجود ہے۔

قطر نے ایونٹ کے لیے 974 کنٹینر زسے عارضی اسٹیڈیم بنایا

جس طرح قطر نے اپنے اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کی اور انہیں مکمل طور پر میں ائیر کنڈیشنڈ بنایا۔ اس کو دیکھنے کے بعد اس میگا ایونٹ کو آج تک کا سب سے مہنگا ایونٹ قرار دیا جارہا ہے۔

ورلڈ کپ کے 64 میچز کی میزبانی قطر کے آٹھ اسٹیڈیم کریں گے جس میں لوسیل میں واقع لوسیل آئیکونک اسٹیڈیم اپنی 80 ہزار تماشائیوں کی گنجائش کی وجہ سے نمایاں ہے۔ الخور میں واقع البیت اسٹیڈیم میں 60 ہزار افراد کی بیک وقت بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ دیگر اسٹیڈیمز میں 40 سے 50 ہزار کے درمیان تماشائی میچ دیکھ سکیں گے۔

ان اسٹیڈیمز میں الریان کے تین اسٹیڈیمز ، خلیفہ انٹرنیشنل اسٹیڈیم ، احمدعلی اسٹیڈیم اور ایجوکیشن سٹی اسٹیڈیم شامل ہیں۔الوکرہ میں موجود الجنوب اسٹیڈیم بھی حال ہی میں عرب کپ کے میچز کی میزبانی کرچکا ہے جب کہ دوحہ کا الثمامہ اسٹیڈیم اپنے منفرد ڈیزائن کی وجہ سے سب کی توجہ کا مرکز بنارہے گا۔

لیکن ان تمام اسٹیڈیمز میں سب سے الگ اسٹیڈیم دوحہ میں موجود ہے جس کا نام اسٹیڈیم 974 اس لیے رکھا گیا کیوں کہ اسے 974 ری سائیکلڈ شپنگ کنٹینرز کی مدد سے خاص طور پر میگا ایونٹ کے لیے تعمیر کیا گیا۔

اس اسٹیڈیم میں ویسے تو 40 ہزار لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہو گی ، لیکن اسے ورلڈ کپ کے بعد 'ڈسمینٹل' یعنی توڑ دیا جائے گا۔اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والے شپنگ کنٹینرز اور سیٹیں، ورلڈ کپ کے بعد دنیا کے کم ترقی یافتہ ممالک کو امداد کے طور پر عطیہ کردی جائیں گی۔

صرف یہی نہیں، اس ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ ایک ایسی بال استعمال کی جارہی ہے جس میں ایک ایسا ٹریکر نصب کیا گیا ہے جو بال کی موومنٹ کا حساب رکھے گا۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے نہ صرف ریفری حضرات کو آف سائیڈ کا درست فیصلہ کرنے میں مدد ملے گی بلکہ دیگر فیصلوں میں بھی ان کا وقت بچے گا۔